اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ خطے میں پائیدار امن شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی ذمہ داری ہے، سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق خطے کے دیرینہ تنازعات کو حل کیا جانا چاہیے۔
بھارت میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سالانہ سربراہی ورچوئل اجلاس سے ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت خصوصی تجارتی زونز قائم کئے جا رہے ہیں، دنیا کو معاشی اور سلامتی کے چیلنجز کا سامنا ہے، رابطوں کے فروغ کے ذریعے معاشی استحکام حاصل کیا جا سکتا ہے، سی پیک معاشی خوشحالی، امن اور استحکام میں گیم چینجر ثابت ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی دہشت گردی میں معصوم لوگوں کا قتل انتہائی قابل مذمت ہے، دہشت گردی کی تمام اقسام کی مذمت کی جانی چاہیے، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے عظیم قربانیاں دیں، خطے میں پائیدار امن تنظیم کے تمام رکن ملکوں کی ذمہ داری ہے، عالمی برادری افغانستان کی مدد کیلئے آگے بڑھے، پرامن اور مستحکم افغانستان خطے میں معاشی استحکام کا باعث بنے گا، عالمی مسائل کے حل کیلئے عالمی یکجہتی کی ضرورت ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے گزشتہ سال ماحولیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کا سامنا کیا، سیلاب سے پاکستانی معیشت کو 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا، ترقی یافتہ ممالک کو ترقی پذیر ممالک کی ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں مدد کرنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں غربت کے خاتمے کیلئے قریبی تعاون کی ضرورت ہے، عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف آواز اٹھانا ہوگی، عالمی امن کیلئے لوگوں کو کشمیریوں کا حقِ خود ارادیت یقینی بنانا ہوگا، مذہبی منافرت پھیلانے والے رویوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔
وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں ایس سی او سربراہ اجلاس تنظیم کے نئے رکن کے طور پر ایران کا خیرمقدم کیا، شہباز شریف نے کہا کہ قازقستان کو تنظیم کی رکنیت ملنے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں، بیلا روس کو اگلے اجلاس میں مکمل رکن بننے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
وزیراعظم پاکستان، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی دعوت پر ایس سی او سی ایچ ایس کے 23 ویں اجلاس میں شریک ہوئے۔