اسلام آباد: (دنیا نیوز) سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم بنیادی اصلاحات نہیں کر سکے، اصلاحات کےعلاوہ کوئی چوائس نہیں ہے، جو بھی حکومت آئے گی اسے اصلاحات کرنا ہوں گی۔
دنیا نیوز کے پروگرام "دنیا کامران خان کے ساتھ" میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ گزشتہ دورمیں رئیل اسٹیٹ کو اوپن ایمنسٹی سکیم دی گئی، آئی ایم ایف پروگرام کا سب سے بڑا نقصان گروتھ کا ہوتا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں رہتے ہوئے بنیادی اصلاحات کرنا پڑیں گی، ریونیو کو بڑھانا اور اخراجات کو کم کرنا ہو گا، کوئی شک نہیں مشکل راستہ ہے، آئی ٹی ایکسپورٹ کے اندر گروتھ حاصل کر سکتے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ساری بجلی ڈالر بیس ہے، آئی ایم ایف نے کہا ہے بجلی، گیس میں سبسڈی نہیں دے سکتے، میری نظرمیں پاور سیکٹر کی نجکاری کرنا ہو گی، سرکلر ڈیٹ کی وجہ سے 600 ارب کا نقصان ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1999ء میں نوازشریف نے نجکاری شروع کی تھی، اداروں کو پرائیوٹائز کرنا پڑے گا، احتساب کا نظام سارے معاملے کو مفلوج کر دیتا ہے، ان تمام معاملات کو دیکھنا ہو گا، جب تک نیب کے ادارے کو بند نہیں کریں گے، ملک آگے نہیں بڑھے گا۔