لاہور: (دنیا نیوز) صوبائی دار الحکومت میں 11 پارکنگ پلازے بنانے کا ٹاسک شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا، مرکزی شاہراہوں اور سروس لائنوں پر سیکڑوں پارکنگ سائٹس نے ٹریفک کے مسائل بڑھا دیئے۔
پارکنگ پلازوں بارے تمام میٹنگز پلاننگ تک محدود رہیں، 5 برس سے اپنی تکمیل کے منتظر 11 پارکنگ پلازے قصہ پارینہ بن گئے، پارکنگ پلازوں کی لاگت 5 برس میں 3 ارب سے بڑھ کر 20 ارب تک جا پہنچی، پارکنگ اور ٹریفک کی سست روی سے شہری اذیت کا شکار ہو گئے۔
داتا دربار کے قریب 3 کنال 6 مرلے پر 10 منزلہ پارکنگ پلازے کا پی سی ون فائلوں تک محدود رہا، شیرانوالہ گیٹ پر 20 کنال اراضی پر 2 منزلہ پارکنگ پلازہ تعمیر کرنے کا نیا پی سی ون تیار کیا گیا، ہال روڈ پر 2 کنال 7 مرلے کی اراضی پر 7 منزلہ پارکنگ پلازہ بنانے کی بھی تاحال منظوری نہ ہو سکی۔
برکت مارکیٹ کے ساتھ 7 کنال 4 مرلہ اراضی پر 2 منزلہ پلازہ تعمیر کا ازسر نو پی سی ون فائلوں میں بند ہو گیا، اچھرہ فیروز پور روڈ پر 4 کنال 3 مرلہ اراضی پر 2 منزلہ پارکنگ پلازہ کا ازسر نو پی سی ون تیار کیا گیا، ہائیکورٹ کے قریب 8 کنال 4 مرلہ کے 4 منزلہ پلازہ میں 512 گاڑیوں کی گنجائش رکھی گئی۔
نیلا گنبد فوارہ چوک کا ازسر نو پی سی ون بھی تیار کر کے فائلوں میں بند کر دیا گیا، ورکنگ پیپرز کے مطابق 5 پلازے ایم سی ایل، 2 پلازے اوقاف کی زمین پر بننا ہیں، 2 پارکنگز پی ایچ اے، 1 ایل ڈی اے اور ایک لیکویڈیشن بورڈ کی اراضی پر بننے تھے۔
ڈپٹی کمشنر رافعہ حیدر کا کہنا ہے کہ ٹریفک کی صورتحال کے پیش نظر پلازوں کی تعمیر ناگزیر ہے، پارکنگ پلازوں کی تعمیر کے لیے منصوبہ بندی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
کمشنر لاہور چودھری محمد علی رندھاوا کا کہنا ہے کہ پارکنگ پلازوں کی تعمیر کے لئے نگران وزیر اعلیٰ سے محکمانہ پالیسی پر بات چل رہی ہے۔