اسلام آباد: (دنیا نیوز) فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حلقہ بندیوں کے دوران آبادی کے برابری کے اصول کو ترجیح دی جائے۔
فافن کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ نئی مردم شماری کے تحت تمام شہریوں کی منصفانہ نمائندگی کو یقینی بنانے کیلئے حلقہ بندیوں میں ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہے، الیکشنز ایکٹ 2017 میں حالیہ ترامیم کے بعد الیکشن کمیشن موجودہ ضلعی حدود پر عمل کرنے کا پابند نہیں، نئی ترامیم حلقوں میں آبادی کے تفاوت کو 10 فیصد سے زیادہ ہونے سے روکنے کیلئے کی گئی ہیں۔
فافن نے مزید کہا ہے کہ حلقوں کے غیر مساوی حجم سے نہ صرف شہریوں کے برابری کے آئینی حق (آرٹیکل 25) کی خلاف ورزی ہوتی ہے بلکہ منصفانہ نمائندگی کی روح بھی مجروح ہوتی ہے، 2022 میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں کی پچھلی حد بندی کے نتیجے میں 82 قومی اسمبلی اور 88 صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں کی آبادی کا فرق متعلقہ نشستوں کے کوٹے سے 10 فیصد سے زیادہ تھا۔
فافن نے کہا ہے کہ NA-39 بنوں سب سے بڑا حلقہ جو NA-42 ٹانک کے مقابلے آبادی میں تین گنا بڑا تھا، اگر اضلاع کی حدود کی پیروی کی جائے تو خیبرپختونخوا کے دو تہائی اضلاع، سندھ کے آدھے اضلاع، پنجاب کے ایک تہائی اضلاع اور بلوچستان کے تمام اضلاع کے حلقوں میں آبادی کا فرق 10 فیصد سے زیادہ ہو سکتا ہے۔
ادارے نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن سیکشن 20 (3) میں نئی شرط کے مطابق حد بندی کیلئے اپنے قوانین میں ترمیم پر غور کرے، حد بندی کے عمل کو بڑھانا انتخابی شفافیت کو یقینی بنانے اور آبادی کی نمائندگی میں عدم توازن کو روکنے کیلئے اہم ہے، سیاسی طاقت کی تقسیم کیلئے حد بندی ایک اہم طریقہ کار ہے اور اسے منصفانہ، آزادانہ اور شفاف طریقے سے انجام دیا جانا چاہیے۔