اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کی درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے مختصر فیصلہ سنایا اور چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کی درخواست منظور کر لی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بنچ نے محفوظ فیصلہ سنایا۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے پی ٹی آئی کے وکلا سے کہا کہ تحریری فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا اور سزا معطلی کی وجوہات بتائی جائیں گی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 5 اگست کو ٹرائل کورٹ کی جانب سے سنایا گیا فیصلہ معطل کردیا اور چیئرمین پی ٹی آئی کو ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
گزشتہ سماعت کا احوال
چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کی سزا کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی۔
سماعت کے موقع پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ یہ کرپٹ پریکٹسز کا کیس ہے، چیئرمین پی ٹی آئی 44 میں سے صرف 4 سماعتوں پر عدالت آئے، ان کی یہ دلیل مان بھی لیں کہ سیشن کورٹ ٹرائل کی مجاز نہیں تو مجسٹریٹ کی سکروٹنی کے بعد ٹرائل تو سیشن کورٹ نے ہی کرنا تھا۔
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ روسٹرم پر آئے اور کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا لیکن کچھ فیصلوں کے حوالے دینا چاہتا ہوں۔
لطیف کھوسہ نے نواز شریف کی سزا معطلی کا حکم بحال رکھنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے ایک گھنٹہ اس دن لیا، 2 گھنٹے آج لے گئے۔
بعد ازاں فریقین کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے فیصلہ محفوظ کیا۔
عدالتی عملے نے بتایا کہ اس کیس کا فیصلہ آج دن 11 بجے سنایا جائے گا جب کہ عدالتی عملے نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا کو بھی آگاہ کردیا۔