کراچی: (دنیانیوز) سندھ ہائیکورٹ نے صوبے بھر میں سرکاری ملازمتوں پر عائد پابندی سے متعلق حکم امتناع میں توسیع کردی۔
سندھ ہائیکورٹ میں ملازمتوں پر پابندی سے متعلق ایم کیو ایم کی درخواست کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں ایم کیو ایم کی جانب سے فروغ نسیم عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے عدالتی حکم امتناع کے بعد اپوائنٹمنٹ کی تفصیلات پیش کیں۔
ایم کیو ایم کے وکیل نے کہا کہ پچھلی تاریخوں میں اپوائنٹمنٹ لیٹر بنائے گئے اور دس دن یہ کام ہوتا رہا، قانون کا مذاق بنا کر رکھ دیا گیا ہے۔
اس دوران فروغ نسیم نے چیف سیکرٹری سندھ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اے جی پی آر کو تنخواہیں اور مراعات روکنے کا حکم دیا جائے کیونکہ انہوں نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی ہے اسی لیے ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
ایم کیو ایم کے وکیل کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر سے واک ان انٹرویو کی بنیاد پر نوکری دی جارہی ہے، ہسپتالوں میں پچھلی تاریخوں کے میڈیکل سرٹیفکیٹ بنوائے گئے، کسی فریق کو نوٹس اور درخواست کی کاپی نہیں ملی اگر ادارے کے پاس درخواست کی کاپی نہیں ہوگی تو کیسے جواب دیں گے، اتنے سارے فریق ہیں سب کو نوٹس کریں تو اتنے پیسے لگیں گے۔
دوران سماعت جناح سندھ میڈیکل کالج کی جانب سے فیضان میمن نے وکالت نامہ جمع کروایا اور کہا کہ ہم نے سیبا کے ذریعے کوئی ملازمت نہیں دی، جو ملازمتیں دی ہیں سینڈیکیٹ کی منظوری کے بعد دی ہیں اور نہ ہی کوئی واک ان انٹرویو ہوئے ہیں، ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ افراد کو ملازمتیں دی گئی ہیں۔
عدالت نےجن فریقین کونوٹس موصول نہیں ہوئےانہیں3دن میں نوٹس کی تعمیل کی ہدایت کردی جبکہ درخواست گزار کی جمع دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بناتے ہوئے سماعت 12 ستمبر تک ملتوی کردی۔