اسلام آباد: (دنیا نیوز) انفارمیشن ایکٹ کے تحت سپریم کورٹ کے ملازمین سے متعلق ریکارڈ تک رسائی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔
سپریم کورٹ نے درخواست گزار اور اٹارنی جنرل کو 2 ہفتوں میں تحریری دلائل جمع کرانے کا حکم دیدیا، سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل صاحب! آپ ریکارڈ دیکھ کر تیاری کر لیں، یہ حساس معاملہ ہے، یہ نہ ہو کہ ہم کچھ اور کہہ رہے ہوں اور اٹارنی جنرل کچھ اور۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اٹارنی جنرل وفاق کے وکیل ہیں آپ پر بھاری ذمہ داری عائد ہو گی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان رجسٹرار آفس کی نمائندگی کریں گے، کیس کو نمبر کے مطابق آخر میں ہی سنا جائے گا، آپ کسی کو یہاں کورٹ روم میں بٹھا دیں، جب کیس کی باری آئے گی تو آپ کو بلا لیں گے۔
سپریم کورٹ میں انفارمیشن ایکٹ کے تحت ریکارڈ تک رسائی کی درخواست پر سماعت شروع ہوتے ہی چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلا لیا، چیف جسٹس نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آپ نے کونسی تفصیلات مانگی تھیں؟
درخواست گزار مختار احمد علوی نے کہا کہ گریڈ 1 سے 22 تک عدالتی عملے کی تفصیلات مانگی تھیں جو فراہم نہیں کی گئیں، خواتین، معذور اور مستقل و عارضی ملازمین کی تعداد بھی مانگی تھی۔