پشاور: (دنیا نیوز) پشاور ہائی کورٹ نے نئے انٹرا پارٹی انتخابات پر الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے خلاف حتمی فیصلے سے روک دیا۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس عتیق شاہ اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹس کیخلاف کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت قاضی انور ایڈووکیٹ نے عدالت میں کہا کہ الیکشن کمیشن انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف کیس نہیں سن سکتا، البتہ کمیشن تحریک انصاف سے بلے کا نشان لے سکتا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ یہ آپ کیسے اندازہ لگا سکتے ہیں، اس پر قاضی انوار نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اکبر ایس بابر کی پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات دوبارہ کرانے کی استدعا مسترد
نو منتخب چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 175 سیاسی جماعتیں ہیں، ابھی تک کسی نے انٹرا پارٹی انتخابات چیلنج نہیں کئے جس نے پارٹی انتخابات چیلنج کئے وہ پارٹی کا حصہ نہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے نوٹس دیا اگر پیش نہیں ہوئے تو غیر موجودگی میں کیس سنا جائے گا، کمیشن پر ہمیں تحفظات ہیں، فارن فنڈنگ کیس میں بھی صرف ہمارا کیس سنا گیا، الیکشن کمیشن کا بھیجا گیا نوٹس غیر قانونی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کا مطلب ہے قانون میں انٹرا پارٹی انتخابات چیلنج کرنے کا کوئی سیکشن نہیں؟
بعد ازاں پشاور ہائی کورٹ نے انٹرا پارٹی انتخابات پر الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے خلاف فیصلہ کرنے سے روکتے ہوئے 7 روز میں جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
پی ٹی آئی کبھی الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کرے گی: بیرسٹر گوہر علی
پشاور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ پی ٹی آئی 70 فیصد عوام کی نمائندگی کرتی ہے، پی ٹی آئی کبھی الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ایڈورس ایکشن سے روک دیا ہے، اگر کیس دائر نہ کرتے تو الیکشن کمیشن بلے کا نشان تبدیل کرتا جو کسی صورت قابل برداشت نہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے 12 تاریخ دی اور کمیشن میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا، البتہ ہمیں عدلیہ سے اچھے کی امیدیں وابستہ ہیں۔