اسلام آباد: (دنیانیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ نااہلی سے متعلق فیصلہ معطل ہونے سے سزا ختم ہونے کی کوئی عدالتی نظیر پاکستان میں نہیں ہے۔
سپریم کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی الیکشن کمیشن میں لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی ، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کل سننے کا عندیہ دے دیا ۔
دوران سماعت جسٹس طارق مسعود نے ریمارکس دیے کہ توشہ خانہ نااہلی کیس کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر نہیں ہوئی، توہین عدالت کی درخواست آئی ہے، اس کو مقرر کرنے سے متعلق چیمبر میں جا کر فیصلہ کریں گے۔
وکیل شہباز کھوسہ نے روسٹرم پر آکر عدالت سے استدعا کی کہ نااہلی درخواست، تین رکنی بنچ کے سامنے مقررکردیں، اس پر جسٹس طارق مسعود نے کہا کہ اسلام آباد میں صرف دو ہی ججز دستیاب ہیں لیکن توشہ خانہ کیس کو کم از کم تین رکنی بنچ کو سننا چاہیے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہمارے سامنے درخواست ہے کہ توشہ خانہ کیس کا فیصلہ معطل ہوا تو سزا بھی ختم ہو، فیصلہ معطل ہونے سے سزا ختم ہونے کی کوئی عدالتی نظیر پاکستان کی تاریخ میں نہیں ہے۔
شہباز کھوسہ کا کہنا تھا کہ عدالتی نظیریں موجود ہیں جب مخدوم جاوید ہاشمی کے خلاف فیصلے کے ساتھ سزا بھی ختم کی گئی تھی، پوری قوم اس کیس کو دیکھ رہی ہے جس میں بانی پی ٹی آئی کو تین سال نااہل کیا گیا۔
قائم مقام چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ دو رکنی بنچ آپ کو عبوری ریلیف بھی نہیں دے سکتا کیونکہ ہائیکورٹ میں ڈویژن بنچ کا فیصلہ ہے،آپ کی درخواست کو دو رکنی بنچ صرف خارج کر سکتا ہے، کر دیں؟ کیا پتا یہ کیس اہم نکات پر ہو اوراس کی سماعت پانچ رکنی بنچ کرے، ویسے اگلے ہفتے قاضی صاحب بھی آجائیں گے۔
پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ عدالت ججز بلا کر ابھی بھی بنچ بنا سکتی ہے، اس پر جسٹس سردار طارق مسعود نے جواب دیا کہ ججز یہاں دستیاب نہیں آپ بتا دیں کس کو بٹھا کر سماعت کریں؟بعد ازاں ججز کمرہ عدالت سے اٹھ کر چلے گئے۔
سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی نااہلی ختم کرنے کی اپیل پر فوری سماعت کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی تھی۔