سندھ: پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین 21 نشستوں پر امیدوار دینے میں ناکام

Published On 07 January,2024 12:56 pm

لاہور: (دنیا الیکشن سیل) پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین نے اپنے ہوم گراؤنڈ سندھ میں قومی اسمبلی کی 61 نشستوں میں سے 8 جبکہ سندھ صوبائی اسمبلی کی 11 نشستوں پر الیکشن سے قبل ہی شکست تسلیم کر لی۔

سندھ میں قومی اسمبلی کی 61 نشستوں میں سے 53 نشستوں پر ہی پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین اپنے امیدوار نامزد کر سکی۔ جبکہ خواتین کو نمائندگی دینے کا دعویٰ کرنے والی پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین پورے سندھ میں قومی اسمبلی کی صرف 2 نشستوں پر ہی خواتین کو امیدوار نامزد کر سکی۔

پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کی جانب سے این اے 202 خیرپور 1 سے سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی دختر نفیسہ شاہ جبکہ این اے 209 سانگھڑ 1 سے شازیہ عطا مری کو امیدوار نامزد کیا ہے۔

پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کی جانب سے سندھ میں قومی اسمبلی کی نشستوں این اے 192 کشمور- شکار پور، این اے 200 سکھر 1، این اے 220 حیدر آباد 3، این اے 232 کراچی کورنگی 1، این اے 233 کراچی کورنگی 2، این اے 234 کراچی کورنگی 3، این اے 240 کراچی ساؤتھ 2 اور این اے 250 کراچی سینٹرل 4 سے امیدوار نامزد کرنے میں ناکام رہی۔

پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین حیدر آباد میں این اے 220 حیدر آباد 3 اور قومی اسمبلی کے اسی حلقے سے منسلک صوبائی اسمبلی کی 2 نشستوں پی ایس 64 حیدر آباد 5، پی ایس 65 حیدر آباد 6 سے بھی اپنا امیدوار نامزد نہ کر سکی۔

این اے 192 کشمور – شکار پور کا حلقہ جو کہ 2018 کے عام انتخابات میں این اے 198 شکار پور 1 تھا، اس حلقے سے پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے امیدوار عابد حسین بھیو نے 64 ہزار 283 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی تھی، جبکہ اس حلقے میں آزاد امیدوار محمد ابراہیم جتوئی نے 45 ہزار 16 ووٹ لیکر دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔

2024 کے عام انتخابات میں اس حلقے میں جمعیت علمائے اسلام کے امیدوار راشد محمود سومرو اور 2018 کے عام انتخابات میں دوسرے نمبر پر آنے والی محمد ابراہیم جتوئی بھی میدان میں موجود ہیں، این اے 200 سکھر 1 جو کہ 2018 کے عام انتخابات میں این اے 207 سکھر 2 تھا۔

اس حلقے سے پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے ٹکٹ پر الیکشن لڑتے ہوئے نعمان اسلام شیخ نے 70 ہزار 870 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی، جبکہ ان کے مد مقابل پاکستان تحریک انصاف کے مبین احمد نے 60 ہزار 531 ووٹ حاصل کیے تھے۔ 2024 کے عام انتخابات میں دونوں امیدوار اس حلقے سے ایک بار پھر مدمقابل ہیں تاہم اس بار پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین نے اس حلقے میں اپنا کوئی امیدوار نامزد نہیں کیا۔

کراچی میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 232کورنگی1 جو کہ 2018 کے عام انتخابات میں این اے239کورنگی 1 تھی ، اس نشست میں 2018 کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر محمد اکرم 69 ہزار 161 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے، جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے امیدوار سید عمران حیدر عابدی 11 ہزار 887 ووٹ لیکر چھٹے نمبر پر رہے۔

این اے 233کورنگی2 جو کہ 2018 کے عام انتخابات میں این اے240کورنگی2تھی، 2018 کے عام انتخابات میں اس حلقے سے متحدہ قومی موؤمنٹ کے امیدوار اقبال محمد علی خان 61 ہزار 165 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے امیدوار محمد فیروز 7 ہزار 586 ووٹوں کے ساتھ چھٹے نمبر پر رہے۔

حلقہ این اے 234کورنگی3 جو کہ عام انتخابات 2018 میں این اے241کورنگی 3 تھی، 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار فہیم خان 26 ہزار 714 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے، جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے امیدوار معظم علی قریشی 9 ہزار 370 ووٹ لیکر پانچویں نمبر پر رہے۔

این اے 250 سینٹرل 4 جو کہ 2018 میں این اے 256 سینٹرل 4 تھی، 2018 کے عام انتخابات میں اس حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار محمد نجیب ہارون 89 ہزار 857 ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہوئے، جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے امیدوار سید ساجد حسن 7 ہزار 587 ووٹ لیکر ساتویں نمبر پر رہے۔

حلقہ این اے 240جنوبی 2 ، جو کہ عام انتخابات 2018 میں این اے240 کراچی کورنگی ، این اے247کراچی ساؤتھ اور این اے246کراچی ساؤتھ کے علاقوں پر مشتمل تھی، 2018 کے عام انتخابات میں ان تینوں نشستوں پر پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

این اے 246 کراچی ساؤتھ سے 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عبدالشکور شاد 52 ہزار 750 حاصل کر کے کامیاب ہوئے، جبکہ ان کے مقابلے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کو شکست ہوئی تھی۔ انہوں نے 39 ہزار 347 ووٹ حاصل کیے تھے۔ حیران کن طور پر تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار علامہ احمد بلال سلیم قادری نے 42 ہزار 377 ووٹ لیے تھے۔

این اے 220 حیدر آباد 3، جو کہ 2018 کے عام انتخابات میں این اے 227 حیدرآباد 3 تھا، اس حلقے میں 2018 کے عام انتخابات میں بھی پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کوئی امیدوار نامزد کرنے میں ناکام رہی تھی، جبکہ 2018 کے عام انتخابات میں متحدہ قومی موؤمنٹ کے امیدوار صلاح الدین نے 52 ہزار 56 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی تھی، 2024 کے عام انتخابات میں بھی پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کا اس حلقے میں کوئی امیدوار نہیں ہے۔

اس کے علاوہ پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کی جانب سے سندھ صوبائی اسمبلی کی 130 نشستوں میں سے 119 امیدواروں کو ٹکٹ جاری کی گئی ہے، یوں سندھ صوبائی اسمبلی کی 11 نشستوں پر پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کی جانب سے کسی امیدوار کو نامزد نہیں کیا گیا۔

سندھ میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں، پی ایس 18 گھوٹکی 1، پی ایس 31 خیر پور 6، پی ایس 64 حیدر آباد 5، پی ایس 65 حیدر آباد 6، پی ایس 70 بدین 3، پی ایس 88 ملیر 5، پی ایس 90 کراچی کورنگی 1، پی ایس 92 کراچی کورنگی 3، پی ایس 108 کراچی ساؤتھ 3، پی ایس 109 کراچی ساؤتھ 4 اور پی ایس 117 کراچی ویسٹ 2 سے کوئی امیدوار نامزد نہ کر سکی۔

حیران کن بات یہ ہے کہ کراچی میئر کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین سے ہی ہے، اس کے باوجود پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کراچی میں قومی اسمبلی کی 5 نشستوں جبکہ صوبائی اسمبلی کی 6 نشستوں پر اپنا امیدوار نامزد کرنے میں ناکام رہی۔

کچھ ایسی ہی صورتحال بلوچستان میں دیکھنے کو ملی جہاں پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کی جانب سے بلوچستان صوبائی اسمبلی کی 51 نشستوں میں سے 43 صوبائی نشستوں پر امیدوار نامزد کر سکی ہے۔

پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کی جانب سے بلوچستان صوبائی اسمبلی کی نشستوں پی بی 2 ژوب، پی بی 6 دکی، پی بی 31 واشوک، پی بی 40 کوئٹہ 3، پی بی 42 کوئٹہ 5، پی بی 43 کوئٹہ 6، پی بی 46 کوئٹہ 9، پی بی 50 قلعہ عبداللہ سے کوئی بھی امیدوار نامزد کرنے میں ناکام رہی۔