لاہور(ویب ڈیسک) ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے ضلع چکوال کے گاؤں ڈھرنال میں آج بھی پدر شاہی نظام قائم ہےجہاں 50برس سے خواتین کو ووٹ ڈالنے کا حق نہیں ہے۔
ڈھرنال پنجاب کا وہ علاقہ جوضلع چکوال میں واقع ہے، ڈھرنال کے مغرب میں سمراہ، کوالا ، گٹال، ڈھوک الا، بلوال، شمال میں ڈھوک شہیداں والی، ڈھوک جمال، ڈھوک نکہ، مشرق میں ڈھوک فتح خیل، ڈھوک سادات، جمال والی، ڈھوک نرگا، جنوب میں ڈھوک پندھال، ڈھوک دلتال، ڈھوک خالصال، ڈھوک کھروٹا، ڈھوک نمنکا اور کپی واقع ہے۔
ضلع چکوال کی خاص بات یہ بھی ہے کہ یہاں کے اکثریت لوگوں کا تعلق مسلح افواج سے ہے، آپ کو ہر گھر میں کوئی نہ کوئی فرد تینوں مسلح افواج کے کسی نہ کسی شعبہ ہائے زندگی میں ملازمت کرتا نظر آئے گا۔
صوبہ پنجاب کے ضلع چکوال کی تحصیل تلہ کنگ کے70ہزار نفوس پر مشتمل علاقہ ڈھرنال اس جدید دور میں بھی ایسا قصبہ ہے جہاں تقریباَ نصف صدی گزرنے کے باوجود بھی خواتین کو ووٹ ڈالنے کا حق نہیں دیا گیا۔
گاؤں کی رہائشی خواتین کا کہنا تھا کہ ہر بار جب جنرل اور بلدیہ الیکشن کا وقت آتا ہے تو ہمیں اپنے مردوں کی جانب سے حق رائے دہی استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
خواتین کا مزید کہنا تھا کہ ووٹ ڈالنا ہر عورت کا آئینی حق ہے ،ہمارے گاؤں کی لڑکیاں اور خواتین باپردہ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں مگر اس کے باوجود ہمیں اس بنیادی حق سے محروم رکھا گیا ہے، اس حق سے محروم رکھنے کی ایک وجہ مردوں کی جانب سے گھریلو امور کی ادائیگی اور پردہ داری کا تقدس بتایا جاتا ہے۔
گاؤں کے بزرگوں کا کہنا ہے کہ آج سے 51 برس قبل ہمارے گاؤں کی خواتین کے پولنگ سٹیشن پر الیکشن کے روز لڑائی جھگڑا ہونے کے بعد اہل دیہہ نے باہمی اتفاق رائے سےووٹ ڈالنے پر پابندی عائد کی تھی جس پر آج بھی عمل کیا اور کرایا جاتا ہے۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے اعلامیہ جاری کر رکھا ہے کہ جس حلقے یا یونین کونسل میں خاتون کو ووٹ کے حاصل سے محروم رکھا جائے گا اس حلقے کا رزلٹ کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے، الیکشن کمیشن کے اس اعلامیہ میں جنرل الیکشن میں عمل درآمد ہوتا ہے یا نہیں اس کا جواب تو 8 فروری کو ہونے والے انتخابات کے ٹرن آؤٹ کے بعد ہی دیا جاسکتا ہے۔