اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 43 ٹانک کے 6 پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کی درخواست پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے این اے 43 ٹانک کے 6 پولنگ سٹیشنز پردوبارہ پولنگ کے خلاف درخواست پر سماعت کی، داوڑ خان کنڈی کی جانب سے ان کے وکیل افنان کریم کنڈی جبکہ الیکشن کمیشن کے ڈی جی لاء عدالت میں پیش ہوئے۔
داوڑ خان کنڈی کے وکیل نے کہا کہ نہ کوئی شکایت آئی، نہ نوٹس جاری ہوا، نہ کوئی ثبوت سامنے آیا ہے، خواہ مخواہ سکیورٹی کا بہانہ بنا کر کہا گیا کہ لوگ ووٹ پول کرنے نہیں آئے، کہتے ہیں وہاں اب 6 پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ پولنگ ہوگی، میرا مؤکل مولانا فضل الرحمان کے بیٹے سے جیت چکا ہے۔
ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو کچھ پولنگ سٹیشنز پر پولنگ نہ ہونے کی اطلاع موصول ہوئی، الیکشن کمیشن نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ری پولنگ کا حکم دیا، حلقے میں کسی امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ غلط بیانی کی جارہی ہے، پولنگ ہوئی ہے، عملہ موجود رہا، ہارنے والے امیدوار کی طرف سے بھی کوئی شکایت سامنے نہیں آئی۔
دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 43 ٹانک کے 6 پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ انتخابات کا الیکشن کمیشن کا حکم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار داوڑ خان کنڈی نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع کیا جس پر الیکشن کمیشن کو آج کے لیے نوٹس جاری کیا گیا تھا جبکہ این اے 43 ٹانک میں 6 پولنگ سٹیشنز پر 17 فروری کو دوبارہ پولنگ ہونی ہے۔