اسلام آباد: (دنیا نیوز) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ اس الیکشن سے میں نے اخذ کیا ہے کہ تقسیم شدہ مینڈیٹ ان طاقتوں کو بہتر لگتا ہے جنہوں نے اپنے فیصلے کرنے ہوں۔
اپنے بیان میں سراج الحق نے کہا کہ ہم نے الیکشن میں بہت محنت کی اور پہلی بار 750 حلقوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے، 8 فروری کو الیکشن ہوئے اور 9 فروری کو نتائج آئے تو وہ دن میرے لیے بہت مشکل تھا، ہم نے بہت محنت کی اور نتائج نہ آئے۔
یہ بھی پڑھیں: سنی اتحاد کونسل نے اپنا امیدوار تبدیل کر کے پہلا یو ٹرن لے لیا: مریم اورنگزیب
سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں ویسے بھی محنت کا پھل کم ملتا ہے، مزدور کو اور کسان کو بھی، میں نے اس ناکامی کو اپنے سر لیا اور جماعت کو اپنا استعفیٰ پیش کیا، وہ تو بعد میں ثابت ہو گیا کہ دھاندلی ہوئی ہے، سرکاری افسران نے بھی بیان دیئے، ہمارا مطالبہ ہے جہاں سے لوگوں نے ہمیں ووٹ دیا ہے وہاں ہمیں ہمارا حق دیا جائے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن میں گئے ہیں اور اس دھاندلی کے بارے میں درخواستیں دی ہیں، کے پی میں بانی پی ٹی آئی کی سزاؤں کی وجہ سے مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے، کے پی میں مظلومیت کی وجہ سے لوگوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ ن کے ملک احمد خان224 ووٹ لے کر سپیکر پنجاب اسمبلی منتخب
سراج الحق نے کہا کہ 2018ء کے مقابلے میں میرے حلقے کے عوام نے مجھے زیادہ ووٹ دیئے ہیں، اس کا بیرونی مبصرین نے بھی جائزہ لیا ہے کہ یہ الیکشن پاکستان کیتاریخ کا خراب ترین الیکشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 20 ہزار ووٹوں کے بجائے 2 ہزار کر دیا گیا، اگر ساری دیگ ہی گندی ہے تو پھر ری الیکشن کروانے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن ری الیکشن سے پہلے 50 ارب روپے قوم کے ضائع کرنے والوں کا محاسبہ ضروری ہے۔