اسلام آباد: (دنیا نیوز) الیکشن کمیشن نے این اے 15 مانسہرہ سے متعلق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 2 رکنی کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 15 (مانسہرہ) عذرداری کیس کی سماعت کی۔
نواز شریف کے وکیل جہانگیر جدون نے کہا کہ ہم نے 15 فروری کو آر او کی رپورٹ مانگی، 650 صفحات کی آر او رپورٹ دی گئی، ہمارا کیس اب آر او کی رپورٹ کے ریکارڈ پر ہوگا، ہمیں 123 پولنگ سٹیشنز کے فارم 45 نہیں ملے۔
وکیل نے کہا کہ الیکشن کے دن موبائل انٹرنیٹ سروس نہیں تھی، پریذائیڈنگ افسر نے ذاتی طور پر آر او کو رزلٹ دینا تھا، ایک گاڑی میں بیلٹ تھیلے دوسری میں بیماری کی حالت میں اے آر او تھے، کچھ بیلٹ بیگز کی سیل مکمل اور کچھ کی جزوی ٹوٹی تھی، ہمیں فارم 51 نہیں ملا، یہ ڈسکہ سے حساس معاملہ ہے۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ فارم 51 آپ کو کیوں فراہم کیا جائے؟ آپ نے سیل ٹوٹے بیگز دیکھنے ہیں تو ٹریبونل جائیں، آپ کے پولنگ ایجنٹ کو فارم 45 ملے؟ پریزائیڈنگ افسر کیوں آپ کو فارم 45 نہیں دے رہے تھے، سارے ملے ہوئے تھے؟
وکیل جہانگیر جدون نے کہا کہ بیلٹ بیگز کی ٹیمپرنگ ہوئی، فارم 45 کی ٹیمپرنگ کی گئی، اسسٹنٹ ریٹرننگ افسر پر ایف آئی آر کٹی کہ سامان چھوڑ کر کہاں چلے گئے، ایف آئی آر میں ہے اے آر او بتائے بغیر ہسپتال سے غائب ہوگئے، این اے 15 کا انتخاب آئین، الیکشن ایکٹ اور الیکشن رول کے مطابق نہیں ہے۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن ہو۔
وکیل جہانگیر جدون نے کہا کہ اب گنتی کی گنجائش نہیں، پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کرایا جائے، یہاں برف تھی، ذرائع ابلاغ کی سہولیات نہیں تھیں، حلقے کا الیکشن کالعدم قرار دیا جائے۔
جس پر این اے 15 سے جیتنے والے امیدوار کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اسسٹنٹ ریٹرننگ افسر نے مجسٹریٹ کے سامنے بیان دیا کہ ایف آئی آر میں درج الزامات غلط ہیں، کچھ فارم 45 درست بھی ہیں، 8 فروری کے الیکشن پر ایک بجے تک آواز نہیں اٹھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک حلقے پر نئے الیکشن کرائیں تو مطلب ہوگا کراچی اور لاہور سے متعلق فیصلے غلط ہیں، حیران کن طور پر ابھی تک دوبارہ گنتی جاری ہے، رحمٰن کانجو کیس میں دوباہ گنتی کر کے جیتنے والے امیدوار کو ہرا دیا گیا ہے۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ نواز شریف این اے 15 میں 8 فروری کے الیکشن کے نتیجے میں ہارے ہیں، الیکشن کمیشن ٹریبونلز بنا چکا ہے، این اے 15 کا معاملہ ٹریبونل کو بھجوایا جائے، جس پر ممبر کمیشن نے کہا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ یہ معاملہ ٹریبونل دیکھے۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔