اسلام آباد: (دنیا نیوز) پی ٹی آئی کے آئی ایم ایف کو لکھے گئے خط کے مندرجات منظر عام پر آگئے۔
پی ٹی آئی ترجمان کی جانب سے خط ایم ڈی آئی ایم ایف کے نام لکھا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ واضع کیا جاتا ہے کہ بانی چیئرمین آئی ایم ایف اور ریاست پاکستان کے مابین کسی ڈیل کے درمیان نہیں آنا چاہتے۔
یہ بھی پڑھیں: بیل آؤٹ پیکیج سے پہلے سیاسی استحکام پر زور دیا جائے، پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف کو خط
خط کے متن کے مطابق کوئی بھی ایسی سہولت جو قرضوں کی ادائیگی کے لیے مددگار ہو، پاکستان کے عوام کے اعتماد والی منتخب حکومت ہی اس حوالے سے بات چیت کا اختیار رکھتی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ہم حکومت سازی، قرضوں کی ادائیگی اور قانون کی حکمرانی کے لیے آئی ایم ایف کی ڈیل کی اہمیت سے آگاہ ہیں، خط بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر آئی ایم ایف کو بھیجا جا رہا ہے۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی پاکستان کی سب سے بڑی اور مقبول سیاسی جماعت ہے، پی ٹی آئی آئی ایم ایف کی سہولت کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننا چاہتی، وہ سہولت جو ملک کی طویل مدتی معاشی بہبود کو فروغ دیتی ہو۔
پی ٹی آئی کے خط میں کہا گیا ہے کہ صرف منتخب حکومت کے ساتھ ہی مذاکرات کیے جا سکتے ہیں، ایسی حکومت جسے پاکستانی عوام کا اعتماد ہے۔
آئی ایم ایف کو خط لکھ کر شفاف الیکشن کا وعدہ یاد کرایا: گوہر علی خان
پی ٹی آئی رہنما گوہر علی خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کو خط لکھ کر شفاف الیکشن کا وعدہ یاد کرایا ہے، بانی پی ٹی آئی کے جیل میں ہوتے ہوئے عوام نے ان کو منتخب کیا، ہم حقیقی جمہوریت کے لئے کوشش کر رہے ہیں، جو لوگ کرسیوں کی طرف بھاگ رہے ہیں ان کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے۔
گوہر علی خان نے مزید کہا کہ اگر آپ عوام کے منتخب کردہ نہیں تو ملک کو آگے لے جانے کا ویژن آپ کے پاس نہیں ہے، پی ٹی آئی کا مشن ہے کہ پاکستان کو ترقی کی طرف لے کر جانا ہے، ہم اب حقیقی جمہوریت کی طرف بڑھ رہے ہیں، پاکستان کو سیاسی، معاشی چیلنچز درپیش ہیں۔
پی ٹی آئی آئی ایم ایف پروگرام کے لئے رکاوٹ بنی ہے اور نہ کبھی بنے گی: عمر ایوب
عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی آئی ایم ایف پروگرام کے لئے رکاوٹ بنی ہے اور نہ بنے گی، آئی ایم ایف کے ساتھ جب بات ہوئی تھی اس میں ایک شرط تھی کہ شفاف الیکشن ہوں گے، الیکشن میں دھاندلی نہیں دھاندلا ہوا ہے، شاہ خرچیاں نگران اور پی ڈی ایم حکومت کرے اور اس کا خمیازہ عوام بھگتے؟
انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم ٹو جیسا کسی قسم کا ریفارم پراسس نہیں کرسکتے، یہ لوگ پیسوں کا صیح استعمال نہیں کرسکتے، فافن جنرل الیکشن کا آڈٹ کریں اور حقائق سامنے لائیں، پی ٹی آئی چاہتی ہے جو قرضہ لیا جائے وہ ریفارمز میں استعمال ہو نہ کہ شاہ خرچیوں میں استعمال کیا جائے۔