اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان کی 16 ویں قومی اسمبلی معرض وجود میں آ گئی، نو منتخب اراکین اسمبلی نے حلف اٹھا لیا۔
16 ویں قومی اسمبلی کا افتتاحی اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت سوا گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور پھر نعت رسول مقبولﷺ پیش کی گئی۔
سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے سپیکر کے ڈائس کے سامنے احتجاج کیا، جس پر سپیکر نے انہیں متنبہ کیا کہ پہلے حلف لیں گے، پھر بات ہوگی۔
سپیکر راجا پرویز اشرف نے نومنتخب ارکان سے حلف لیا، تاہم اس دوران ایوان میں شدید شور شرابا رہا، جس پر سپیکر اسمبلی نے اظہارِ برہمی کیا۔
حلف لینے کے بعد سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے کہا کہ رکن اسمبلی بننے کیلئے پہلے دستخط کر لیں، پھر بات کریں گے۔
حلف لینے والوں میں سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم نواز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف، سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان، خورشید شاہ، سردار ایاز صادق اور دیگر نو منتخب اراکین شامل ہیں۔
سنی اتحاد کونسل کے عمر ایوب، بیرسٹرگوہر،علی محمد خان نے بھی حلف اٹھا لیا، استحکام پاکستان پارٹی کے علیم خان کو دستخط کرنے کیلئے بلایا گیا تو سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے لوٹا لوٹا کے نعرے لگائے۔
تقریب حلف برداری کے بعد اراکین نے دستخط کر کے حاضری لگائی، قومی اسمبلی کے 336 میں سے 282 ممبران نے حلف اٹھایا۔
بانی پی ٹی آئی کی حمایت میں نعرے
قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کے حق میں نعرے لگائے گئے۔
لیگی اراکین کی جانب سے بھی نوازشریف کی آمد پر نعرے بازی کی گئی، لیگی ارکان نے ’شیر آیا، شیر آیا‘ کے نعرے لگائے، مہمانوں کی گیلری میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، اسحاق ڈار، مریم اورنگزیب اور آصفہ بھٹو زرداری بھی موجود تھیں۔
ہمارے امیدواروں کی عدم موجودگی میں یہ ایوان نامکمل ہے:عمر ایوب
رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمر ایوب نے قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوان نامکمل ہے۔
ایوان میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے عہدے کے لیے نامزد امیدوار عمر ایوب نے کہا کہ راجہ پرویز اشرف نے بطور سپیکر حلف کی پاسداری کی، ہم نے جو حلف اٹھایا اس میں لکھا ہے کہ قانون کی پاسداری کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایوان نامکمل ہے، اس ہاؤس کا چوتھی دفعہ رکن بنا ہوں، ہماری خاتون ممبر عالیہ حمزہ جیل میں ہیں، ان کا نام مخصوص نشستوں کی لسٹ میں ہے ، انہیں یہاں نہیں لانے دیا گیا۔
عوام کا نمائندہ تب بن سکتے ہیں جب عوام کا مینڈیٹ ہو: بیرسٹر گوہر
بیرسٹر گوہر نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا الیکشن اس وقت تک ہوتا ہے جب اسمبلی پوری ہو، اس وقت یہ ہاؤس نامکمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ہمارے ریزرو امیدوار نہیں آتے یہ کارروائی مؤخر ہونی چاہیے، عوامی مینڈیٹ کے مطابق ہمارے اراکین کی تعداد 186ہے، آئین پر عملدرآمد کیے بغیر ملک آگے نہیں جاسکتا۔
خواجہ آصف کی تقریر کے دوران شور شرابا
خواجہ آصف کی تقریر کے دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین کا شور شرابہ جاری رہا، سپیکر نے اراکین کو خاموش کرانے کی کوشش کی۔
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اس اسمبلی کا پہلا دن ہے، اچھی روایات قائم کریں، آج آپ شور شرابا کر رہے ہیں، کل آپ کی بات پر شور ہوگا، شور شرابا ہوا تو کوئی بات نہیں کر سکے گا، یہ پاکستان کی قومی اسمبلی ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں شور شرابہ اور ہنگامہ آرائی کے سبب سپیکر راجہ پرویز اشرف نے اجلاس کل صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا۔
واضح رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نگران وزیر اعظم کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی کا اجلاس آج طلب کیا تھا۔
صدر ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ مکمل نہ ہونے کے باعث سمری پر فیصلہ روک رکھا تھا تاہم اب صدر نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے اجلاس بلائے جانے کے بعد سمری کی منظوری دے دی ہے۔
سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا چناؤ
تقریب حلف برداری کے بعد دوسرا مرحلہ اسمبلی کے نئے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا چناؤ ہوگا، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا الیکشن کل ہوگا اور پھر وزیراعظم کا انتخاب ہوگا۔
وزیراعظم کے انتخاب کیلئے کاغذات نامزدگی 3 مارچ کو جمع ہوں گے، 4 مارچ کو قومی اسمبلی نئے وزیراعظم کا انتخاب کرے گی اور اسی روز ہی وزیراعظم کا اپنے عہدے کا حلف لینے کا امکان ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ
ادھر اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ سکیورٹی کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں پولیس کا کہنا تھا کہ ہائی سکیورٹی زون میں سکیورٹی الرٹ کر دی گئی ہے، پارلیمنٹ ہاؤس کی جانب جانے کی صرف ان افراد کو اجازت ہوگی جن کے پاس دعوت نامے ہوں گے۔
مزید کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنے والے کچھ مہمانوں کے دعوت نامے منسوخ کردیئے گئے ہیں، کسی بھی قسم کے احتجاج کی اجازت نہیں ہے، سیف سٹی سے نگرانی کی جا رہی ہے۔
اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ ہائی سکیورٹی زون میں کسی بھی سرگرمی کیلئے ایس ایس پی آپریشنز کو درخواست دینا ضروری ہے، کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔