اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے صحافیوں کو ہراساں کرنے سے متعلق سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ پریس کو کسی صورت ہراساں کرنا ناقابل برداشت ہے، پریس کی آزادی بنیادی حقوق میں ہے، بادی النظر میں پولیس ایف آئی اے صحافیوں پر حملوں کی تفتیش کے بجائے سہولت کاری کررہی ہے، ایف آئی آر میں ججز کے خلاف شرانگیزی کی مہم کا الزام لگایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: صحافیوں کو ہراساں کرنے کیخلاف کیس: آئی جی اسلام آباد کو ہٹا دینا چاہیے، چیف جسٹس
حکم نامہ میں مزید کہا گیا عدالت نے پوچھا کہ ایف آئی اے کو کسی جج یا رجسٹرار نے شکایت کی، ایف آئی اے حکام نے اس کا جواب نفی میں دیا، اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر کے مندرجات کو مان بھی لیا جائے تو یہ قابل دست اندازی جرم نہیں۔
حکم نامہ میں کہا اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ صحافی کے خلاف ایف آئی آر میں درج سیکشن 9 اور 10 کا اطلاق نہیں ہوتا، اٹارنی جنرل اس معاملے کو دیکھ کر حکومت کو ایڈوائز کریں گے، متعلقہ دفعات سول سرونٹ سے متعلق ہیں۔
سپریم کورٹ کے جاری حکم نامہ میں کہا گیا ایف آئی آر مبہم ہے، عدالت نے صحافیوں کو ہراساں کرنے کے ازخود نوٹس کی مزید کارروائی 25 مارچ تک ملتوی کر دی۔