لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس دو روز کے وقفے کے بعد آج صبح 10 بجے دوبارہ شروع ہو گا۔
اجلاس کی صدارت سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کریں گے، اجلاس میں پیر کے روز پیش کئے گئے ایک سال کے ضمنی بجٹ پر بحث ہو گی، حکومتی اور اپوزیشن بینچوں نے اجلاس کے حوالے سے حکمت عملی تیار کر لی، اجلاس میں پنجاب کا ایک سالہ بجٹ پاس کرایا جائے گا۔
واضح رہے کہ پیر کو ہونے والے اجلاس میں پنجاب کا مالی سال 24-2023 کیلئے 4 ہزار 480 ارب 70 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کیا گیا، وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے اپوزیشن کے شور شرابے میں بجٹ پیش کیا، اس موقع پر اپوزیشن نے بجٹ کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھالیں۔
بجٹ تجاویز کے مطابق کُل آمدن کا تخمینہ 3 ہزار 331 ارب 70 کروڑ روپے لگایا گیا، این ایف سی کے تحت وفاق سے 2 ہزار 706 ارب 40 کروڑ روپے وصول ہوں گے، واٹر اینڈ سینی ٹیشن، وومن ڈویلپمنٹ، سپورٹس، بہبود آبادی اور سماجی تحفظ جیسے سوشل سیکٹرز کیلئے 236 ارب، اقلیتوں کی فلاح بہبود کیلئے ایک ارب 40 کروڑ روپے جبکہ سموگ فری پنجاب کیلئے 2 ارب روپے مختص کیے گئے۔
صوبائی وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں دیہی اور بنیادی مراکز صحت کے چار پروگرام، لاہور میں نواز شریف انسٹیٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ، آئی ٹی سٹی کے قیام اور صوبے میں 320 ارب روپے کی لاگت سے 82 سڑکوں کی تعمیر و مرمت کے پروگرام کا اعلان کیا، ترقیاتی بجٹ کی مد میں 655 ارب روپے، غیر ترقیاتی بجٹ کیلئے 537 ارب 40 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
دوسری جانب پنجاب کابینہ نے 24-2023 کے 4 ہزار 480 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دے دی ہے، صوبائی کابینہ کے اجلاس میں چیف سیکرٹری اور سیکرٹری فنانس نے وزیر اعلیٰ کو بجٹ دستاویز پیش کیں جس پر مریم نواز شریف نے دستخط کر دیئے، صوبائی کابینہ نے آئی ایم ایف کو تسلی بخش بریفنگ دینے پر سیکرٹری فنانس مجاہد شیر دل کو سراہا۔