لاہور: (دنیا نیوز) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اپوزیشن اسمبلی میں غلط زبان استعمال کررہی ہے، سپیکر پنجاب اسمبلی کو فوری نوٹس لینا چاہئے۔
وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے’’دنیا نیوز‘‘ کے پروگرام’’نقطہ نظر‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے پارٹی میں بہت محنت کی، مریم نواز پنجاب کے عوام کی خدمت کریں گی، مجھے بہت ٹف وزارت ملی ہے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ 64 لاکھ گھرانوں کو رمضان ریلیف پیکیج دیا گیا، مریم نواز نے نگہبان رمضان پیکیج کو خود مانیٹر کیا، شفاف طریقے سے رمضان پیکیج لوگوں تک پہنچایا گیا، دو دن پہلے خواتین کے حوالے سے نازیبا الفاظ استعمال کئے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کا ’’دنیا نیوز‘‘ کا دورہ، مختلف ڈیپارٹمنٹس کا معائنہ کیا
وزیراطلاعات پنجاب نے مزید کہا کہ آج بھی پنجاب اسمبلی میں آوازیں لگائی گئیں، ڈپٹی سپیکر سے تھوڑا گلا ہے ان کو بتایا بھی لیکن انہیں سمجھ نہیں آیا، پرویزالہٰی جب سپیکر تھے تو ہماری رکنیت معطل ہو جاتی تھی، ایسے اسمبلی نہیں چل سکتی جیسے اپوزیشن کا رول ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں گلی، محلے کا ماحول نہیں چلے گا، اگر یہ احترام نہیں کریں گے تو ہمیں احترام کروانا بھی آتا ہے، دھاتی ڈور سے ہلاکت پر وزیراعلیٰ پنجاب نے کریک ڈاؤن کرنے کا حکم دیا ہے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ہمیں پتا چلا ہے خیبرپختونخوا سے قاتل ڈور آرہی ہے، کچھ لوگ آن لائن بھی خرید رہے ہیں ایسی ڈور کی بالکل اجازت نہیں دی جاسکتی، وزیراعلیٰ پنجاب کچھ دنوں تک دستک پروگرام شروع کریں گی، مفت ادویات کو ہسپتالوں میں شروع کرا دیا ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ فیملی کیسز کے فیصلے چھ ماہ میں ہونے چاہئیں، وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا سپیڈی انصاف کے لئے سپیشل کورٹ بھی بنانا پڑی تو بنائی جائیں، ججز کی تعداد کی بھی کمی کا مسئلہ ہے، نومئی کیسز میں جو ملوث ہیں انہیں سزا ملنی چاہئے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جنہوں نے گناہ نہیں کیا انہیں رہا ہونا چاہئے، ملٹری کورٹس کے حوالے سے ابھی عدالتوں میں فیصلہ ہونا ہے، پی ٹی آئی دورمیں اپوزیشن کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا، جو ہمارے ساتھ ہوا ہم نے ان کے ساتھ وہ نہیں کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر فیک خبروں کو روکنے کے لئے طریقہ کار بنانا چاہئے، ایک بندہ فیک پوسٹ بنا کر فارغ ہوجاتا ہے باقی وضاحتیں دیتے رہتے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے میڈیا اداروں کے واجبات ادا کرنے کا کہا ہے۔