اسلام آباد : (دنیانیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی وکلا سے جیل میں ملاقات کروانے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کے کتنے قیدیوں کو کس طرح اڈیالہ جیل میں رکھا گیا ہے؟ چیف کمشنر اسلام آباد دوبارہ رپورٹ جمع کروائیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی جیل ملاقاتوں پر پابندی کے خلاف درخواست پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے سماعت کی ، اڈیالہ جیل حکام عدالت کے سامنے پیش ہوئے ۔
سماعت کے دوران سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر بانی پی ٹی آئی اڈیالہ جیل میں کتنے مقدمات میں قید ہیں کے حوالے سے رپورٹ جمع کروا دی۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد کے قیدیوں کو کس طرح اڈیالہ جیل میں رکھا جاتا ہے؟ کچھ تو ہو گا کوئی نوٹیفکیشن ہوگا، چیف کمشنر اسلام آباد انتظامیہ کی اڈیالہ جیل حکام کے ساتھ کیا طے شدہ ہے ، وہ عدالت میں جواب جمع کرائیں۔
شیرافضل مروت نے کہا کہ وزارت داخلہ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا کہ جیل میں کوئی ملاقات نہیں ہو سکتی، اس پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ ملاقاتوں پر دو ہفتوں کی پابندی کا نوٹیفکیشن اب غیر موثر ہو چکا ؟
سرکاری وکیل نے بتایا کہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بلیغ الزمان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو آگاہ کر دیا، 14 دن پر ملاقاتوں پر پابندی کا نوٹیفکیشن غیر مؤثر ہو گیا ۔
شیر افضل مروت نے کہاکہ یہ جیل سے آفتاب باجوہ آپ کے سامنے کہہ رہے تھے ملاقات کرانی ہے تو کورٹ آرڈر لائیں ، جس پر عدالت نے کہا کہ شیر افضل مروت صاحب آپ بھی جیل حکام سے تعاون کریں ۔
اس موقع پر پنجاب کے سرکاری وکیل نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی اٹک جیل میں تھے تو ایسا مسئلہ نہیں آ رہا تھا، پی ٹی آئی وکیل شیر افضل مروت نے کہاکہ پنجاب حکومت نے 28 افراد کی لسٹ بانی پی ٹی آئی کے سامنے رکھی تھی ۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد کے قیدیوں کو کس ارینجمنٹ کے تحت اڈیالہ جیل میں رکھا گیا ہے؟ چیف کمشنر دوبارہ رپورٹ جمع کروائیں۔
اس پر چیف کمشنر اسلام آباد کے وکیل نے جواب جمع کرانے کے لیے وقت مانگ لیا، انہوں نے مؤقف اپنایا کہ یہ معاملہ بہت پرانا ہے، لیٹر تلاش کرنے کے لیے مزید وقت دیا جائے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہا ئیکورٹ میں عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے کی درخواست پر سماعت میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی تھی ۔