لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب حکومت نے کسانوں کو سبسڈی پر 56 اقسام کی زرعی مشینری دینے کا اصولی فیصلہ کر لیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت خصوصی اجلاس ہوا جس میں کسانوں کیلئے انقلابی و تاریخی اقدامات لینے کا فیصلہ کیا گیا، وزیر اعلیٰ نے متعدد زرعی پراجیکٹس کی اصولی منظوری دی، سیکرٹری زراعت نے ایگریکلچر سے متعلق منصوبوں پر وزیراعلیٰ کو بریفنگ دی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ہائی ٹیک زرعی مشینری پر 30 سے 37 فیصد ٹیکس اور ڈیوٹی ہے، میکانائزیشن پلان کے تحت 3 ماہ میں دو ارب کی لاگت سے زرعی مشینری خریدی جائے گی، مشینری کاشتکاروں کو سبسڈی پر دی جائے گی۔
سیکرٹری زراعت نے بریفنگ میں بتایا کہ 2 سالہ میکانائزیشن پلان کے تحت 23 ہزار زرعی آلات اور 2 ہزار 280 لیزر لینڈ لیولنگ 13.4 ارب روپے کی لاگت سے سبسڈی پر کاشتکاروں کو دیئے جائیں گے۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ 25 ایکڑ تک زمین رکھنے والے کاشتکاروں کو 2 سال میں سولر سسٹم مہیا کئے جائیں گے، مینوئل بوائی کی وجہ سے 12 فیصد گندم اور 18 فیصد چاول کی پیداوار کم ہوتی ہے۔
سولر ٹیوب ویل پراجیکٹ کی منظوری
اجلاس کے دوران کاشتکاروں کو 60 فیصد سبسڈی پر 56 اقسام کی زرعی مشینری دینے کا بھی اصولی فیصلہ کیا گیا، کاشت کاروں کو ایک ہزار لیزر لیولر اگلے 6 ماہ میں دیئے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے سولر ٹیوب ویل پراجیکٹ کی بھی اصولی منظوری دے دی۔
کھالے پختہ کرنے کا پروگرام
اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبہ بھر میں کھالے پکے کرنے کے پروگرام کی منظوری بھی دے دی۔
پہلے مرحلے میں 10 ارب روپے کی لاگت سے 1200 کھالے پکے ہوں گے جبکہ دوسرے مرحلے میں صوبہ بھر میں 7 ہزار کھالے پکے کئے جائینگے، وزیراعلیٰ نے آئندہ 5 سالوں میں تمام کھالوں کو پختہ کرنے کا حکم دے دیا۔
اجلاس کے دوران بیج کی پیداوار 4 لاکھ ٹن سے بڑھا کر 6 لاکھ ٹن تک کرنے کا منصوبہ بھی زیر غور آیا، یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد کے تعاون سے سویابین سیڈ کی ایک لاکھ ایکڑ ایریا پر کاشتکاری کی تجویز پر بھی غور کیا گیا۔
دوران اجلاس سموگ کنٹرول کرنے اور فصلوں کی باقیات کو جلانے سے بچانے کیلئے رائس سٹرا شیڈر مشین پر ٹیکس ختم کروانے کے لئے وفاقی حکومت سے رابطے پر اتفاق کیا گیا۔
اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ ہائی ٹیک زرعی مشنری پر ٹیکس اور ڈیوٹی ختم کروانے کیلئے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا جائے گا۔