لاہور: (ویب ڈیسک) پاک آرمی میں کورٹ مارشل شدہ بھگوڑا عادل راجہ برطانوی عدالت میں قانونی شکست کے بعد بے نقاب ہوگیا ہے اور اس کی قانونی شکست نے اس کے بے بنیاد اور مکروہ بیانیہ کا پردہ بھی فاش کر دیا ہے۔
بھگوڑا عادل راجہ فیک نیوز کی علامت بن چکا ہے، برطانوی عدالت کے فیصلے نے پاک آرمی کے کورٹ مارشل پر بھی مہر تصدیق ثبت کر دی، برطانوی عدالت میں شکست سے عادل راجہ سمیت پی ٹی آئی کے جھوٹے بیانیے کا بھی قلع قمع ہو گیا۔
برطانوی عدالت کا فیصلہ عادل راجہ کی ہی نہیں بلکہ اس کے تمام فالورز خصوصاً پی ٹی آئی کے مکروہ اور ریاست دشمن بیانیے کی بھی شکست ہے کیونکہ پی ٹی آئی کی قیادت عادل راجہ کے جھوٹے بیانیے میں شراکت دار تھی، پی ٹی آئی کی صفوں میں عادل راجہ کو سوشل میڈیائی دیوتا کی طرح پوجا جاتا رہا۔
قوم کا سوال ہے کہ پاکستانی عدالتوں، ججوں، پولیس اور پاک آرمی کو ہدف تنقید بنانے کے بعد کیا اب پی ٹی آئی برطانوی عدلیہ کو بھی مسترد کرے گی؟ کیونکہ عادل راجہ کے بے نقاب ہونے سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ پی ٹی آئی جیسے کس طرح پروان چڑھتے ہیں۔
برطانوی عدالت کا فیصلہ محض عادل راجہ نہیں بلکہ حیدر مہدی، معید پیرزادہ، ایس وجاہت اور شاہین صہبائی جیسے جھوٹوں کو بھی بے نقاب کر گیا ہے جو ہمہ وقت ریاست اور فوج دشمن پراپیگنڈا میں مصروف ہیں، قانون کے شکنجے میں آنے کے بعد عادل راجہ کی معافی کی کوششیں دراصل مکاری اور عیاری کا ثبوت ہیں۔
ایسے آستین کے سانپوں کو قانون کے مطابق کیفر کردار تک پہنچانا ضروری ہے اور عالمی سطح پر بے نقاب ہونے کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے ڈیلی ڈھالی لاتعلقی کا اظہار ناکافی ہوگا، پی ٹی آئی کی قیادت کو عوامی سطح پر عادل راجہ سے شراکت کاری پر معافی مانگنی چاہئے۔
ایک جانب بھارت اختلاف رائے پر ریاستی دہشت گردی کے ذریعے بیرون ملک قتل و غارت گری میں مصروف ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان نے بدترین غداروں کی سرکوبی کے لیے قانونی راستہ اپنا کر ذمہ دار ریاست ہونے کا ثبوت دیا ہے۔
خبروں کے مطابق عادل راجہ معافی تلافی کی بھرپور کوشش میں سرگرم ہے لیکن اب یہ بین الاقوامی سرٹیفائڈ جھوٹا اپنے منطقی انجام کو پہنچے گا۔