لاہور: (دنیا نیوز) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے اگر ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے بات ہی کرنا تھی تو فوج پر حملہ کرنے کی کیا ضرورت تھی؟
پنجاب اسمبلی آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے علی امین گنڈاپور، شبلی فراز اور عمر ایوب کو ٹاسک دیا ہے کہ وہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے بات کریں اگر یہی کرنا تھا تو فوج پر حملہ کرنے کی ضرورت کیا تھی، پورے ملک میں انارکی و افراتفری پھیلانے کی ضرورت کیا تھی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے بیانیہ بنا کر قوم کا وقت ہی ضائع کیا، میری رائے ہے جو بھی شخص ارادی طور پر ملٹری تنصیبات پر حملہ کرتا ہے اس کے خلاف کیسز دہشت گردی کی عدالتوں میں چلنے چاہئیں، دنیا کے کسی بھی ملک میں اگر کوئی فوجی تنصیبات پر حملہ کرتا ہے تو اسے سپیشل کورٹس ڈیل کرتی ہیں۔
ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ 9 مئی سیاہ دن ہے اور اس کی مکمل طور پر پلاننگ کی گئی تھی، فوجی تنصیات پر حملہ کرنے والوں کا ٹرائل جلد از جلد کرنا چاہئے، 9 مئی کا واقعہ احتجاج نہیں بلکہ دہشت گردی تھی، کیا سیاسی تنظیمیں دہشت گردی کرتی ہیں جس طرح پی ٹی آئی نے کی۔
انہوں نے کہا کہ گندم کے مسئلے کو مریم نواز احسن انداز سے حل کر رہی ہیں، آج وزیر خوراک گندم پر حکومتی پالیسی کا بیان دیں گے، گندم کے نہ خریدنے میں نمی بھی ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے، اگر گندم میں نمی ہوگی اس کے خریدنے میں مسائل ہوسکتے ہیں، کسانوں کو ریلیف دینے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں اس کا کوئی حل نکل آئے گا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ گندم کا سٹاک جو پہلے کا پڑا ہوا ہے اس کو کیسے فروخت کرنا ہے یہ بھی ایک معاملہ ہے، سپورٹ پرائس کی وجہ سے گندم بڑے پیمانے پر اگائی گئی، سپورٹ پرائس سے نیچے کسان گندم فروخت کرے گا تو اچھی بات نہیں۔