لاہور: (دنیا نیوز) نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بشکیک واقعہ میں کسی بھی پاکستانی طالبعلم کے جاں بحق ہونے کی تردید کر دی۔
لاہور میں وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑ اور وزیر امور کشمیر انجینئر امیر مقام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بشکیک میں پیش آنے والا واقعہ ہمارے لئے انتہائی افسوسناک ہے، وزیراعظم شہباز شریف بشکیک معاملے کو خود دیکھ رہے ہیں، میری بشکیک کے وزیر خارجہ سے تفصیلی بات ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بشکیک واقعہ کے بعد ہم نے وزارت خارجہ میں ایمرجنسی یونٹ کو فعال کیا، فقط پاکستانی طلبہ کو ہی نہیں بلکہ دیگر ممالک کے طلبہ کو بھی نشانہ بنایا گیا، ایک ایئر فورس کی ایک فلائٹ طلبہ کو واپس لانے کیلئے بشکیک جائے گی، 540 مزید پاکستانی طلبہ آج تین کمرشل پروازوں کے ذریعے واپس آئیں گے۔
’واقعات میں 4 سے 5 پاکستانی طلبہ زخمی ہوئے‘
ان کا کہنا تھا کہ بشکیک واقعہ میں چار سے پانچ پاکستانی طلبہ زخمی ہوئے جو زیر علاج ہیں، تشدد کے واقعات میں 16 غیر ملکی طلبہ بھی زخمی ہوئے، کل 130 پاکستانی طلبہ واپس آگئے ہیں، 50 سے زائد طلبہ نے پاکستانی سفارتخانے میں اپنی انٹری کروائی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بشکیک واقعہ سے متعلق سوشل میڈیا پر غلط خبریں پھیلائی جا رہی ہیں، یہ دکھ کی بات ہے کہ منفی مہم چلائی گئی اور حقائق کچھ اور ہیں، کرغز وزیر خارجہ نے واصح طور پر بتایا کوئی پاکستانی طالبعلم جاں بحق نہیں ہوا، پیڈبلاگرز اور پیڈ سوشل میڈیا اس سے متعلق افواہیں پھیلا رہے ہیں۔
وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ کرغز حکام نے گزارش کی ہے ہم پر اعتماد کریں، آپ کو آنے کی ضرورت نہیں، کرغز حکومت کی درخواست پر دورہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کرغز وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ زخمیوں کی ہم خود دیکھ بھال کر رہے ہیں۔
ہلاکتوں کی جعلی تصاویر پھیلانے والے اللہ سے ڈریں: عطا تارڑ
بعدازاں وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ واقعہ کی خبر ملتے ہی وزیراعظم اور وزارت خارجہ نے فوری طور پر ایکشن لیا، وزیراعظم اور وزیر خارجہ پچھلے دو دنوں سے مسلسل صورتحال کو دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام واقعات پاکستان کے خلاف کوئی ٹارگٹڈ چیز نہیں تھی، جب کوئی ایسی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو کافی لوگ زد میں آتے ہیں، ہمارے کرغزستان سے بہت اچھے سفارتی تعلقات ہیں، کرغزستان میں حالات معمول کے مطابق چل رہے ہیں، ہلاکتوں کی جعلی تصاویر پھیلانے والے اللہ سے ڈریں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ میرا خود طلبہ سے رابطہ ہوا، وہاں حالات بہتر ہیں، ایک مخصوص سیاسی جماعت والدین کے ذہنوں میں منفی باتیں ڈال رہی ہے، نائب وزیر اعظم مسلسل کرغز حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں، یہ پروپیگنڈا پھیلایا گیا کہ ہلاکتیں ہوئی ہیں، ان معاملات میں نہ کوئی طالبعلم جاں بحق ہوا نہ کسی خاتون کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔
عطاء تارڑ نے کہا کہ ہم کسی پاکستانی کو غیر محفوظ نہیں ہونے دیں گے، کچھ لوگ کمرشل فلائٹ سے آ رہے ہیں، جو ہماری سپیشل فلائٹ کیلئے رابطہ کرسکتے ہیں وہ ضرور کریں، خواتین طالبات کی ریپ والی خبریں بالکل جھوٹ کی بنیاد پر پھیلائی گئیں۔
اس موقع پر وزیر امور کشمیر انجینئر امیر مقام کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اس واقعے کے بعد سمجھا کہ اسحاق ڈار خود وہاں جائیں، ہمیں یہ بھی سوچنا ہے کہ جو وہاں پڑھ رہے ہیں ان کے کافی پیسے خرچ ہوئے ہیں۔
امیر مقام نے مزید کہا کہ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ ہمارے طلبا وہاں سے پڑھیں اور ڈگری لے کر آئیں، وزارت خارجہ کے دفتر میں ہیلپ لائن موجود ہے، جو طلبہ واپس آنا چاہتے ہیں وہ ہیلپ لائن پر رابطہ کریں۔