اسلام آباد (ذیشان یوسفزئی ) گرمی کی شدید لہر سے مون سون میں طوفانی بارشوں کا خدشہ ہے، کلائیمیٹ چینج کے بین الاقوامی ماہرین نے خبر دار کر دیا ۔
ماہرین کے مطابق موجودہ ہیٹ ویومیتھین ،امونیا گیسز اور سمندر میں پیدا ہونے والی توانائی سے وجود میں آئی، ہوا کی رفتار کم ہونے کی وجہ سے ہیٹ ویو نے فضا میں غبارے کی شکل اختیار کر لی ہے جس کے باعث بحرالکاہل اور بحر اوقیانوس میں پانی کی اوپر والی سطح پر انرجی پیدا ہوئی ۔
خط استوا پر چلنے والی ہوائوں نے ہیٹ ویو کو مختلف ریجنز میں پھیلایا، فصلوں اور جانوروں کے باڑوں سے امونیا اور میتھین گیس نے جلتی پر تیل کا کام کیا، سمندروں میں انرجی سے گرم پانی ہوا کے کم دبائو کا باعث بن رہا ہے، ٹھنڈی ہوائیں ملنے سے کم دبائو طوفانی بارشوں میں بدل سکتا ہے۔
ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ ہوا میں ضرورت سے زیادہ نمی اور بارشیں ڈینگی کی افزائش میں بھی مدد گار ثابت ہوں گی، ستمبر کے بعد ڈینگی مچھرکے حملوں کی بھی پیشگوئی کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: کڑاکے کی گرمی جوبن پر آنے کو تیار، مئی اور جون میں ہیٹ ویو کی پیشگوئی
دوسری جانب ارسا کے مطابق گرمی کی شدت میں اضافے سے گلیشیئر پگلنے کا عمل بھی تیز ہوگیا، دریاوں میں پانی کا بہاو 2لاکھ84 ہزار کیوسک ہو گیا، ڈیموں میں پانی ذخیرہ 49لاکھ ایکڑ فٹ ہے، دریاے سندہ میں تربیلا کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ کیوسک ہے۔
منگلا ڈیم میں دریائے جہلم میں پانی کی آمد 59 لاکھ کیوسک ہے، منگلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ 28لاکھ ایکڑ فٹ ہے، دریائے کابل میں نوشہرہ کےمقام پر پانی کا بہاو 83ہزار کیوسک ہے، دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 40ہزار کیوسک ہے۔
چشمہ بیراج پر دریائے سندھ میں پانی کا بہاو 1 لاکھ 81 ہزار کیوسک ہے، تونسہ بیراج میں پر پانی کی آمد 1لاکھ38ہزار کیوسک ہے، گدو بیراج پر پانی کی آمد 77 ہزار کیوسک ہے، سکھر بیراج پر پانی کا بہاو 65ہزار کیوسک ہے۔