پوری جماعت متفق ہے نواز شریف ہی پارٹی کو لیڈ کریں: رانا ثنا اللہ

Published On 27 May,2024 07:06 pm

لاہور: (دنیا نیوز) مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پوری جماعت متفق ہے کہ نواز شریف ہی پارٹی کو لیڈ کریں۔

نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ سینٹرل ورکنگ کمیٹی نے شہباز شریف کا بطور صدر استعفیٰ منظور کیا، شہباز شریف نئے صدر تک ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پارٹی آئین کے مطابق سینٹرل ورکنگ کمیٹی نے الیکشن کمیشن مقرر کیا، الیکشن کمیشن نے شیڈول جاری کر دیا ہے، کل صبح 10 بجے سے 12 بجے تک کاغذات نامزدگی وصول کیےجائیں گے، کل ایک بجے کاغذات کی جانچ پڑتال ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم نے کل یوم تکبیر پر سرکاری چھٹی کا اعلان کر دیا

انہوں نے کہا کہ کل تین بجے حتمی فہرست مرتب کر لی جائے گی، کل 4 بجے مرکزی کونسل مسلم لیگ (ن) کا اجلاس بلایا گیا ہے، بطور چیف الیکشن کمشنر جس کسی کا دل چاہتا ہے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، پارٹی کا جو بھی معزز رکن کاغذات جمع کرانا چاہتا ہے کرائے، آج صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک 11 کاغذات نامزدگی جاری کیے گئے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جماعت اسلامی میں توکاغذات نامزدگی فائل ہی نہیں ہوتے، جماعت اسلامی کی شوریٰ میں امیرمنتخب کیا جاتا ہے، ہر پارٹی کا الیکشن کا اپنا اپنا طریقہ کار ہے، مجھے جماعت اسلامی کے الیکشن کے طریقہ کار پر کوئی اعتراض نہیں۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے (ن) لیگ کو عام آدمی کی جماعت بنایا ہے، نواز شریف کے دور میں ہی پاکستان کو ایٹمی قوت کا اعزاز ملا، نریندر مودی کو تو پاکستان ایک آنکھ نہیں بھاتا، نوازشریف کسی سے روٹھے ہوئے نہیں، متحرک ہیں، نوازشریف کے بغیر پارٹی کے بنیادی فیصلے پہلے ہوتے تھے نہ آئندہ ہوں گے۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پارٹی کے باقی عہدوں پر بھی دوسرے لوگوں کو موقع ملنا چاہیے، جہاں جہاں ضرورت محسوس ہوگی وہاں عہدے تبدیل کریں گے، حماقت کسی کی ایما پر نہیں ہمیشہ اندر سے ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان اسمبلی میں یوم تکبیر کے حوالے سے تہنیتی قرارداد پیش

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف پارٹی کے بہت اہم رہنما ہیں، نوازشریف کے بعد پارٹی شہباز شریف کےنام پر متفق ہے، معیشت کی بحالی کے لیے شہباز شریف جدوجہد کر رہے ہیں، شاہد خاقان عباسی کاغذات جمع کرا سکتے ہیں ان کی اہلیت کا فیصلہ سکروٹنی میں ہوگا۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہم تو سیاسی لوگ ہیں ڈائیلاگ پر یقین رکھتے ہیں، حکومت اور اپوزیشن گاڑی کے دو پہیے ہیں، اکتوبر 2011 سے لے کر بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں کسی کے ساتھ ڈائیلاگ نہیں کروں گا، اس کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے پاکستان معاشی و سیاسی طور پر یہاں کھڑا ہے۔