لاہور: (دنیا نیوز) جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آئین میں اقلیتوں کے حقوق ہم سے زیادہ ہی ہیں، کم نہیں ہیں، ہمارے آئین میں اقلیتوں کو اضافی تحفظ دیا گیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کا واحد پرچم پاکستان کا ہے جس میں اقلیتوں کی نمائندگی ہے، چاہتے ہیں اقلیتی برادری کا بھی کوئی جج عدلیہ کا حصہ بنے، مجھے اقلیتوں کا لفظ پسند نہیں ہے، اقلیتوں کا لفظ صرف نمبرز کیلئے استعمال ہوتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے مزید کہا کہ آئین میں تمام شہریوں کو برابر کے حقوق حاصل ہیں، ملکی آبادی کا 4 فیصد اقلیتوں پر مشتمل ہے، بنیادی حقوق سے ہٹ کر آپ ہمارے لئے پیارے ہیں، اسلام میں اقلیتوں کے حقوق کے احترام کا کہا گیا ہے، اقلیتوں کے ججز کے آنے سے ہمیں خوشی ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست مدینہ کا آئین بھی تمام اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے، ہمارے لئے ریاست مدینہ سے بڑی کوئی اور مثال نہیں ہوسکتی، اسلامی تعلیمات بھی ہمیں اقلیتوں کا احترام سکھاتی ہیں، پشاور میں چرچ کو نقصان پہنچایا گیا، اسلام میں عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانے سے منع کیا گیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ دنیا میں ہم مذہبی آزادی میں نچلے نمبروں پر رکھے جاتے ہیں، ہم سب برابر ہیں اور سب کو آزادی ہونی چاہئے، ہمارا اسلام اقلیتوں سے محبت کا درس دیتا ہے، اسلام ہمیں درس دیتا ہے کہ مذہب ہر انسان کا ذاتی معاملہ ہے۔