صنعتی ترقی، مہنگائی میں کمی، اہم معاشی اہداف میں ناکامی ہوئی، اقتصادی سروے

Published On 11 June,2024 06:15 pm

اسلام آباد:(دنیا نیوز)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ صنعتی ترقی، مہنگائی میں کمی، اہم معاشی اہداف میں ناکامی ہوئی، حکومتی اصلاحاتی پالیسی سےبتدریج اقتصادی بحالی ہورہی ہے۔

قومی اقتصادی سروے 24-2023 کے اجراء کے حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے معاشی ٹیم کے ساتھ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ زرعی شعبےمیں اچھی کارکردگی کیوجہ سےبھی شرح نمومیں اضافہ ہوا، مہنگائی مسلسل نیچے کی طرف آرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں کمی کی وجہ سے کل شرح سود میں کمی واقع ہوئی ، مئی میں مہنگائی کی شرح 11.8 پر آ گئی ، آئندہ مالی سال کا آغاز بہتر انداز میں کریں گے، سٹیٹ بینک کی وجہ سے معاشی استحکام آیا ، ایف بی آر کی کارکردگی بہتر ہورہی ہے۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے علاوہ ہمارے پاس کوئی پلان بی نہیں ہے ، آئی ایم ایف نے نئے پروگرام کو سراہا ہے ،  جی ڈی پی بڑھانا ہوگا، کسی سرکاری کاروباری ادارہ کو استثنیٰ نہیں، کوئی مقدس گائے نہیں سب کو معیشت کا حصہ بننا ہوگا۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اس حکومت میں وزیر خزانہ کی ذمے داریاں سنبھالنے سے قبل نگران حکومت سے قبل کے دور میں  نجی شعبے سے وابستہ تھا اور اس وقت میں واشگاف الفاظ میں کہا تھا کہ ہمیں آئی ایم ایف پروگرام میں جانا چاہیے۔

آئی ایم ایف سے سٹینڈ بائی معاہدہ

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم اور ان کی ٹیم کی جانب سے 9ماہ کا آئی ایم ایف سے سٹینڈ بائی معاہدہ کیا تھا اور آج ہم جہاں کھڑے ہیں اس کی بڑی وجہ وہ معاہدہ ہے، اگر وہ نہ ہوتا تو ہم اہداف کی بات نہ کررہے ہوتے، ہم بطور ملک بہت مختلف صورتحال سے دوچار ہوتے۔

ٹیکس وصولی میں 30 فیصد اضافہ

محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ٹیکس وصولی میں 30فیصد کی نمو دیکھی گئی ہے جس کی اس سے قبل مثال نہیں ملتی، یہ اندازہ لگایا گیا تھا کہ جاری کھاتوں کا خسارہ اس مالی سال میں6ارب ڈالر ہو گا اور اس وقت نئے مالی سال کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا تخمینہ 20کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے، امید ہے ڈالر میں اب سٹہ بازی نہیں ہوگی۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ لارج سکیل مینوفیکچرنگ کی گروتھ پراثر پڑنا تھا اور وہ پڑا ہے، مگر زرعی شعبے کی گروتھ حوصلہ افزا ہے، ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے جو بے مثال ہے، ہمارے مختلف اہداف ہیں، جس پر بات کریں گے لیکن یہ مذکورہ صورت حال ہمارے سفر کا آغاز ہے اور آج ہم شہباز شریف کی قیادت میں 5 سال کے لیے منتخب حکومت میں بیٹھے ہوئے ہیں، ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے جو بے مثال ہے۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کا تخمینہ

محمد اورنگزیب نے کہا کہ پرائمری سرپلس رہا ہے اور اس میں صوبوں کو بھی کریڈٹ جاتا ہے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا تخمینہ 6 ارب ڈالر لگایا جا رہا تھا اور اس وقت صرف 200ملین ڈالر ہے، رواں مالی سال کے دوران چند مہینے ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ 3 فیصد سرپلس میں بھی رہا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کرنسی میں استحکام آیا ہے اس کی بڑی وجوہات میں نگران حکومت کے انتظامی اقدامات ہیں، نگران انتظامیہ نے ہنڈی حوالہ اور سمگلنگ کو روکا اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا جائزہ لیا ۔

اجناس سے متعلق پالیسی

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ بہت جلد اجناس سےمتعلق پاسکوکی پالیسی کا اعلان بھی کردیں گے، زرعی شعبےمیں نصف حصہ ڈیری پروڈکشن اور لائیوسٹاک کا ہے، چین کا حالیہ دورہ سی پیک میں نئی روح لایا ہے،آئی ٹی سیکٹرکا آئی ایم ایف سےتعلق نہیں،یہ ہمارےکنٹرول میں ہے۔

اسلام آباد ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ نگران حکومت میں فواد حسن فواد نے بڑا اچھا کام کیا، اسلام آباد ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ کے لیے بڈز آچکی ہیں، لاہور،کراچی ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ کے حوالے سے بھی کام شروع ہوچکا ہے، سیاسی ٹینشن ہو یا نہ ہو وفاق کو صوبوں کو ساتھ لے کر چلنا پڑے گا، کل کی میٹنگ میں چاروں وزرائےاعلیٰ شریک تھے، ہم نے مشاورت کے ساتھ تمام صوبوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے۔

پی آئی اے کی نجکاری جلد متوقع

ان کا مزید کہنا تھا کہ اداروں میں ون ٹریلین کا خسارہ ہم برداشت نہیں کرسکتے، قرضوں کی ادائیگی آئندہ مالی سال میں بڑا مسئلہ نہیں بنےگی، پی آئی اے کی نجکاری اگست،ستمبرتک مکمل ہونےکی توقع ہے، اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ کا عمل بھی تیزی سےجاری ہے۔

غیر ملکی سرمایہ کاری کے مواقع

وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک کا کہنا تھا کہ بہت سے غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں مواقع تلاش کر رہے ہیں، معاشی استحکام کو آگے لے کر جانا ہے تاکہ دوبارہ دیوالیہ پن کی طرف نہ چل پڑیں، آئی ایم ایف پروگرام اور شراکت داری کے ساتھ نظام کو آگے لے کر چلنا پڑے گا۔

معیشت کی دستاویزی شکل

علی پرویزملک کا کہنا تھا کہ 2سال سے مہنگائی کی چکی میں پسے لوگوں پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے، معیشت کو دستاویزی شکل کی طرف لے کر جانا ہے، نان فائلرز کیلئے لاگت کو بڑھایا جائے گا، تمام لوگوں کو معاشی ترقی میں کردار ادا کرنا ہوگا۔

شعبہ تعلیم

اقتصادی سروے کے مطابق ملک میں کل 263 یونیورسٹیاں ہیں، سال 2024 میں تعلیمی اخراجات جی ڈی پی کے 1.5 فیصد رہے، مُلک میں خواندگی کی شرح 62.8 فیصد ریکارڈ کی گئی، مردوں کی شرح خواندگی 73.4 فیصد، خواتین کی شرح خواندگی 51.9 فیصد ہے۔

سکول سے باہر بچوں کی تعداد میں بلوچستان سر فہرست رہا، بلوچستان میں 47 فیصد بچے سکولوں سے باہر رہے، سندھ میں 44 ، خیبرپختونخوا میں 32 ، پنجاب میں 24 فیصد شرح رہی۔

پنجاب میں طالب علموں کے لیے صاف پانی ملنے کی شرح 100 فیصد رہی، سندھ میں 63 ، خیبرپختونخوا 90 ، بلوچستان 29 ، آزاد کشمیر 41 ، گلگت 68 ، اسلام آباد میں 100 فیصد رہی، پنجاب میں 98 فیصد سکولوں کی چار دیواری موجود، سندھ میں 61 ، خیبر پختونخوا 92 ، بلوچستان 47 ، آزادکشمیر 37، جی بی 69 ، اسلام آباد میں یہ شرح 98 فیصد رہی۔

بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ

اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران بیرونی سرمایہ کاری میں8.1 فیصد اضافہ ہوا، معاشی اصلاحات کے نتیجے میں روپے کی قدر میں گراوٹ کا سلسلہ بھی رک گیا، جون 2023 کے بعد روپے کی قدر میں 2.8 فیصد کا اضافہ ہوا،زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 14 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں، جولائی تا اپریل تجارتی خسارے میں 21.6 فیصد کمی ہوئی۔

 پاور سیکٹر میں اصلاحات

اقتصادی سروے پیش کرنے کے دوران وزیرمملکت علی پرویز ملک نے کہا کہ ملک میں بجلی پیدا کرنے کی کل صَلاحیت 42131 میگاواٹ ہے، پاورسیکٹرمیں مزید اصلاحات کرنی ہیں، بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کی نجکاری کی جاسکتی ہے، ڈسکوز کی نجکاری سے بہتری آئے گی، آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت سے بہتری آئے گی۔

نیپرا کی رپورٹ کے مطابق تمام ڈسکوز کے صارفین اووربلنگ کا بھی شکار ہیں، کیپسٹی چارجز کا اژدھا بجلی کا استعمال بڑھا کر قابو کیا جاسکتا ہے، بجلی کا استعمال بڑھے گا تو کیپسٹی چارجز کا بوجھ بھی کم ہوگا۔

آئی ٹی کی 20 ہزار کمپنیاں رجسٹرڈ

اقتصادی سروے رپورٹ برائے 2023-24 کے مطابق ملک میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی 20 ہزار کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں، آئی ٹی کی برآمدات کا حجم 2 ارب 28 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز رہا، آئی ٹی فری لانسرز کی ترسیلات 35 کروڑ ڈالر رہیں۔

ملک میں براڈ بینڈ صارفین کی تعداد ساڑھے 13 کروڑ، ٹیلی کام صارفین کی تعداد 19 کروڑ 40 لاکھ تک پہنچ گئی۔