اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدت میں نکاح کیس کی اپیل کا ایک ماہ میں فیصلہ کرنے اور سیشن کورٹ کو 10 روز میں سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے عدت میں نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستوں پر سماعت کی۔
بشریٰ کی سزا معطلی کی درخواست پر 10 روز میں فیصلے کا حکم
اسلام آباد ہائی رکورٹ نے سیشن کورٹ کو بشریٰ بی بی سزا معطلی کی درخواست پر 10 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
دوران سماعت وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل میں کہا کہ میں نے اپنے کیریئر میں کبھی نہیں دیکھا جج نے اس طرح اچانک کیس ٹرانسفر کیا ہو، سیشن جج نے کیس سنا تھا اب ایڈیشنل سیشن جج کو ٹرانسفر کر دیا گیا، ایڈیشنل سیشن جج کو کیوں کیس ٹرانسفر کیا گیا؟
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پہلی ہماری استدعا ہے سیشن جج شاہ رخ ارجمند کو محفوظ فیصلہ سنانے کی ہدایت کی جائے، ہائیکورٹ یا پھر خود اپیل سن کر فیصلہ کرے اور تیسری صورت یہ ہے کہ اپیل سیشن جج ویسٹ کو ٹرانسفر کی جائے، عدالت سیشن کورٹ کے لیے اپیل کا فیصلہ کرنے کے لیے وقت مقرر کرے، سیشن جج ایسٹ سن رہے تھے اب پھر سیشن جج ویسٹ کو کیس ٹرانسفر کر دیا جائے، دو دن میں ٹرائل ہوا اب اپیلیں بھی اسی طرح سنی جانی چاہئیں۔
خاور مانیکا کے وکیل راجہ رضوان عباسی نے دلائل میں کہا کہ خاور مانیکا نے جج پر اعتراض کیا عدالت نے درخواست مسترد کر دی، خاور مانیکا نے دوبارہ اعتراض کیا تو سیشن جج نے معاملہ ہائیکورٹ کو بھیج دیا، ہائیکورٹ نے ایڈمنسٹریٹر سائیڈ پر یہ اپیلیں ایڈیشنل سیشن جج ویسٹ کو بھیج دیں، اس عدالت کے ایڈمنسٹریٹر آرڈر کو بلواسطہ یا بلا واسطہ چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔
خاور مانیکا کے وکیل نے اپیل ایڈیشنل سیشن جج سے سیشن جج کو ٹرانسفر کرنے کی مخالفت کر دی۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے عدت کیس کی اپیل کا ایک ماہ میں فیصلہ کرنے اور سیشن کورٹ کو 10 روز میں سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے حکم دیا کہ ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا دونوں درخواستوں پر عدالت کے مقرر کردہ وقت کے اندر فیصلہ کریں۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی نے سیشن جج کو محفوظ فیصلہ سنانے کی ہدایت دینے کی استدعا جبکہ دوسری صورت میں اپیل خود ہائیکورٹ کو سننے کی استدعا کر رکھی تھی، بشریٰ بی بی نے سیشن کورٹ میں زیر التوا سزا معطلی درخواست سن کر فیصلہ کرنے کی استدعا کر رکھی تھی۔