اسلام آباد: (دنیا نیوز) ایک روز کے وقفے کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت آج ہوگی
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ آج سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق اپیلوں کی دوبارہ سماعت کرے گی، عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت اہم کیس کی سماعت حتمی مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔
اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی معروضات میں کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کی اپیل خارج کر کے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا جائے، کم سے کم ایک سیٹ جیتنے والی جماعت کو مخصوص نشستیں مل سکتی ہیں، قانون کے مطابق مخصوص نشستوں کیلئے لسٹ فراہم کرنا ہوتی ہے، سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ لیا نہ مخصوص نشستوں کیلئے لسٹ جمع کرائی
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کر دی ہے، بیرسٹر گوہر علی خان کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سنی اتحاد کیس میں تحریک انصاف کو فریق بنایا جائے۔
پاکستان تحریک انصاف نے درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ سنی اتحاد کونسل اپیلوں کی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف پر الزامات لگائے، الیکشن کمیشن کے الزامات حقائق کے برعکس ہیں، تحریک انصاف، سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں سے محروم رکھا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں میں تقسیم کی گئیں، مخصوص نشستوں کیلئے سنی اتحاد کونسل اور تحریک انصاف اہل ہیں، مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں کو دینا غیر آئینی ہے، مخصوص نشستوں کیلئے سنی اتحاد کونسل فہرست دینے کیلئے تیار ہے۔
تحریک انصاف نے موقف اپنایا کہ مخصوص نشستوں کی فہرست دینے کی اجازت نہیں دی گئی، سنی اتحاد، تحریک انصاف کی سیٹیں دیگر سیاسی جماعتوں میں بانٹنا عوام کی منشا کیخلاف ہوگا، تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار دیگر 13 سیاسی جماعتوں کا حصہ نہیں بننا چاہتے تھے۔
درخواست کے مطابق سنی اتحاد اور تحریک انصاف کے درمیان اتحاد ہے، چیئرمین سنی اتحاد حامد رضا تحریک انصاف کے حمایت یافتہ تھے اور وہ حلقہ 104 سے کامیاب ہوئے، آرٹیکل 51 واضح نہیں کرتا کہ آزاد امیدواروں کو ایک سے زائد سیٹیں جیتنے والی سیاسی جماعتوں میں ہی ضم ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ سنی اتحاد کونسل نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے، عدالت عظمیٰ نے 24 اور 25 جون کو اپیل پر سماعت کی تھی جہاں سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی، پی ٹی آئی رہنما کنول شوزب کے وکیل سلمان اکرم راجا، اضافی نشستیں حاصل کرنے والی جماعتوں کے وکیل مخدوم علی خان اور الیکشن کمیشن کے وکیل بشیر مہمند نے دلائل مکمل کیے۔