کراچی: (دنیا نیوز) کراچی کے علاقے گلستان جوہر تھانے میں وکلاء اور پولیس کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد وکلاء کی بڑی تعداد تھانے پہنچی تو حالات کشیدہ ہو گئے۔
پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک وکیل بغیر اجازت ایس ایچ او کے سائڈ روم میں داخل ہوا تھا، وکیل کو باہر جانے کا کہا تو اس نے بدتمیزی کی، وکیل نے اپنے دیگر ساتھیوں کو بلوا کر تھانے پر حملہ کیا۔
دوسری جانب صدر کراچی بار عامر وڑائچ نے پولیس کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم پر قادر راجپر ایڈووکیٹ ٹک ٹاکر کی گاڑی ریلیز کروانے گیا تو ایس ایچ او نے گاڑی ریلیز کرنے کی بجائے وکیل سے بدتمیزی کی۔
عامر وڑائچ نے بتایا کہ ایس ایچ او گلستان جوہر نے قادر راجپر کو تشدد کا نشانہ بنایا اور لاک اپ میں بند کر دیا، اطلاع ملنے پر وکلاء تھانے پہنچے تو پولیس نے تشدد کر کے 4 وکلاء کو زخمی کر دیا، ہم ایس ایچ او کیخلاف مقدمہ درج کرائے بغیر نہیں جائیں گے۔
کشیدگی میں اضافے کے بعد ایس پی گلستان جوہر بھی تھانے پہنچ گئے اور کراچی بار کے عہدیداروں کے ساتھ مذاکرات ہوئے، صدر کراچی بار عامر وڑائچ نے پولیس پر فائرنگ اور پتھراؤ کا الزام لگا کر ایس ایچ او کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔
عامر وڑائچ صدر کراچی بار نے ایس پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایچ او کو معطل کیا جائے، ایس پی شارع فیصل نے جواب دیا ہم قانون کے مطابق ہی کارروائی کریں گے۔
عامر وڑائچ نے کہا آپ ایک دو گھنٹے کا وقت لے لیں ہم جا کر شارع فیصل پر بیٹھ جاتے ہیں جب آپ کارروائی کرو تو ہمیں بتا دیں ہم دھرنا ختم کر دیں گے، ہمارے 4 وکلاء زخمی ہیں ہم ایف آئی اے درج کرائے بغیر احتجاج ختم نہیں کریں گے۔
وکلاء رہنماؤں کے احتجاج کے بعد ایس ایچ او گلستان جوہر کو رات گئے معطل کر کے عہدے میں تنزلی کر دی گئی، ایس ایچ او گلستان جوہر اور ان کی ٹیم کیخلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا، ایڈووکیٹ قادر بخش کی مدعیت میں درج مقدمے میں ایس ایچ او تنویر سمیت دیگر اہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے۔