لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے ہتک عزت ایکٹ 2024 کے خلاف دائر درخواستوں پر پنجاب حکومت سے جواب طلب کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ہتک عزت ایکٹ کے خلاف دائر مختلف درخواستوں پر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیئے کہ اگر حکومت یہ بیان دیتی ہے کہ اس قانون کے تحت کارروائی نہیں ہوگی تو میں حکم امتناع جاری نہیں کرتا۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق نے عدالت کو بتایا کہ ابھی ٹریبونل کی تشکیل کے لئے رولز بن رہے ہیں، عدالت میں تو کوئی متاثرہ شخص آیا ہی نہیں، ابھی تک اس ایکٹ کا نفاذ نہیں ہوا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ضروری نہیں ہے کوئی متاثرہ شخص ہی قانون کے خلاف درخواست لے کر آئے، اگر ایکٹ بنیادی حقوق کے خلاف ہے تو وہ چیلنج ہو سکتا ہے، ایسا نہیں لگتا ہے کہ اس سے صوبائی عصبیت کو ہوا ملے گی؟
درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کی تائید کرتے ہوئے کہا جی ایسا لگ رہا ہے۔
جسٹس امجد رفیق نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ قانون کو ایسے نافذ نہ کریں، قانون پر سنجیدہ سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت سے سوال کیا کہ کیا اس وقت آپ کے سامنے کوئی ایک شخص بھی آیا ہے جس کے خلاف اس قانون کے تحت کارروائی ہوئی؟ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ہم شکایت آنے کا انتظار کرتے رہیں؟
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جس دن بھی شکایت آئی ہمیں عدالت میں بلا لیجئے گا، اگر اس قانون کے تحت کسی کے خلاف کوئی کارروائی ہوتی ہے تو وہ عدالت میں آ جائے۔
جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیئے کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب بہت طاقتور آدمی ہیں، جس پر خالد اسحاق خان نے کہا کہ طاقتور صرف عدالت ہے، ہم تو صرف عدالت کے ادنیٰ افسر ہیں، جس پر جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ میں تین چار دن سے کیسز سن رہا ہوں، مجھے نہیں لگتا کہ عدالت طاقتور ہے۔
بعدازاں عدالت عالیہ نے ہتک عزت ایکٹ 2024 کے خلاف دائر درخواستوں پر حکومت پنجاب سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 29 جولائی تک ملتوی کر دی۔