جسٹس طارق محمود کو کام سے روکنے کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

Published On 11 July,2024 11:57 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی تعلیمی اسناد کی تصدیق کرانے اور اُنہیں کام سے روکنے کی میاں داؤد ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت میاں داؤد ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ میں نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی تعیناتی چیلنج کی ہے جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ رجسٹرار آفس نے آپ کی درخواست پر اعتراضات عائد کئے ہیں۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ رجسٹرار آفس کا اعتراض ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے خلاف رٹ کیسے قابل سماعت ہے، آپ نے جوڈیشل کمیشن کو کیس میں فریق کیوں بنایا ہے۔

میاں داؤد ایڈووکیٹ نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ آپ جوڈیشل کمیشن یا فیڈریشن کے خلاف کوئی رٹ جاری کریں، جسٹس طارق جہانگیری کے علاوہ تمام فریقین کو صرف ریکارڈ طلبی کی حد تک فریق بنایا گیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ رجسٹرار آفس نے تو یہ اعتراض ایسے ہی لگا دیا، رجسٹرار آفس کو جو اصل میں کہنا چاہیے تھا وہ انہوں نے نہیں کہا، کیا اعلیٰ عدلیہ کے جج کے خلاف کو وارنٹو کی رٹ قابلِ سماعت ہے؟

میاں داؤد ایڈووکیٹ نے کہا کہ میری استدعا ہے کہ فاضل جج اہلیت کے معیار پر پورا نہیں اترتے، انکوائری کروا لیں، وکیل نے 1998 کا سپریم کورٹ کے سجاد علی شاہ کیس کے فیصلے کا حوالہ بھی دیا، انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے لیٹرز پر سوشل میڈیا اور میڈیا پر بحث ہو رہی ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ابھی آپ میرٹ کی حد تک بات نا کریں قابل سماعت ہونے پر دلائل دیں۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی تعلیمی اسناد کی تصدیق کرانے اور اُنہیں کام سے روکنے کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔