کراچی میں 25فیصد انڈسٹریز بند، آئی ایم ایف پاکستان کو نہیں بچاسکتا: مصطفیٰ کمال

Published On 30 July,2024 12:14 pm

کراچی: (دنیانیوز) سینئر رہنما ایم کیو ایم پاکستان سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ شہر میں 25فیصد انڈسٹریز بند ہورہی ہیں ، آئی ایم ایف پاکستان کو نہیں بچا سکتا، جب تک کراچی کو اس کا حصہ نہیں ملتا تب تک پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔

سینئر رہنما ایم کیو ایم پاکستان سید مصطفیٰ کمال نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایکسپو سینٹرمیں منعقد ہونے والا یوتھ کنونشن سیاسی نہیں تھا، سوشل میڈیا پر لاکھوں نوجوانوں نے ہمارے یوتھ کنونشن کو دیکھا، 14 اگست کو ای کامرس کے کورس کا تحفہ دینے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں نوجوان ملازمت ڈھونڈنے کے بجائے اپنا کاروبار کریں ، آن لائن ای کامرس کے ذریعے نوجوان کاروبار کر سکتے ہیں ، پوری دنیا ہمارے لیے مارکیٹ ہے کام کرنے کی ضرورت ہے، ہم نے یوتھ کنونشن میں نوجوانوں کی مدد کے لیے تجاویز پیش کیں،شہریوں کی رہنمائی کے لیے ہم نے کنیکٹ کال سینٹر کا بھی افتتاح کیا۔

مصطفی کمال نے کہاکہ میں یوتھ کنونشن میں شرکت کرنے والوں کا بہت مشکور ہوں ، مایوسی کے دلدل میں ہم نے یوتھ کنونشن کےذریعے امید کی نئی کرن دی ہے، حکومت اس وقت مشکل میں ہے تو ان سے آسرا لگانے کے بجائے دنیا سے کنیکٹ ہونا چاہیے ۔

سابق میئر کراچی کاکہنا تھا کہ کوٹا سسٹم ختم نہیں ہو رہا تو اس پر رونے گانے کی ضرورت نہیں، آپ کے شہر میں 25فیصد انڈسٹریز بند ہورہی ہیں ، بجلی بل آپ کی کمائی سے زیادہ آرہے ہیں، پوری پیپلز پارٹی میں کراچی کو سب سے بہتر آصف علی زرداری سمجھتے ہیں، ان کے پاس گورنمنٹ کی مشینری بھی ہے تمام ٹول بھی۔

ایم کیوایم پاکستان کے رہنما نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کے پاس آپشن ہی نہیں ہے کہ اس کے پاس ایسی بات آئے جس میں تھوڑا سا بھی جھوٹ ہو، جماعت اسلامی کے پاس کوئی ایسی بات نہیں جس میں تھوڑا سا بھی سچ ہو، جماعت اسلامی نے الزام لگایا ہے کہ کے الیکٹرک بیچنے کے زمانے میں ایم کیو ایم شامل ہے، میں چیلنج کرتا ہوں آپ ثبوت لائیں اور عوامی مقدمہ چلائیں، آپ اپنے مرکز میں ہمیں بلائیں اور ہم پر ثابت کریں.

رہنما ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار نے کہا کہ یزید نے کربلا میں جو سلوک کیا وہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے کراچی کے ساتھ کیا، آج سرکاری ملکیت میں پی آئی اے اور سٹیل مل کا کیا حشر ہے، کے الیکٹرک کی نجکاری نہ ہوتی تو اس کا حشر سٹیل مل سے بھی بد تر ہوتا، آج سرجوڑ کر بیٹھیں مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔