اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے یکم اگست کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اجلاس کے منٹس جاری کر دیئے۔
اعلامیہ کے مطابق کمیٹی اجلاس میں صحافی ارشد شریف قتل از خود نوٹس زیر بحث آیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ارشد شریف کیس میں آئینی تشریح کا نکتہ نہیں ہے، تین رکنی بینچ ارشد شریف قتل کیس کی سماعت کر سکتا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ اس مقدمے کی سماعت کر سکتا ہے، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے لارجر بینچ کی تشکیل کی تجویز دی، ماضی میں پانچ رکنی لارجر بینچ اس کیس کی سماعت کر چکا ہے۔
اعلامیہ میں بتایا گیا کہ جسٹس منصور، جسٹس منیب، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر پہلے یہ مقدمہ سن چکے ہیں، سینئر ججز نے جسٹس جمال مندو خیل کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دینے پر زور دیا، چیف جسٹس نے لارجر بینچ کی تشکیل کی مخالفت کی۔
اعلامیہ کے مطابق تین رکنی کمیٹی نے متفقہ طور پر شریعت ایپلٹ بینچ کی تشکیل کی منظوری دی، اجلاس میں ایڈہاک ججز پر مشتمل بینچ کو اضافی کیسز دینے کا فیصلہ کیا گیا، جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے چیف جسٹس کو خط بھیجا۔
جاری کردہ اعلامیہ میں بتایا گیا کہ ایڈہاک ججز کے سامنے روزانہ صرف دس مقدمات مقرر کئے جاتے ہیں، ججز کے مطابق انہوں نے ایک گھنٹے کے اندر دس مقدمات کا فیصلہ دیدیا، چیف جسٹس نے ایڈہاک ججز کے جذبے کو سراہا، اجلاس میں 5 اگست سے 6 ستمر تک کے ڈیوٹی روسٹر کی منظوری دی گئی۔