جڑواں شہروں میں موسلا دھار بارش، نشیبی علاقے زیر آب، رین ایمرجنسی نافذ

Published On 10 August,2024 11:25 am

اسلام آباد: (مریم الہٰی) اسلام آباد اور راولپنڈی میں رات سے موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث راولپنڈی کے کئی نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔

جڑواں شہروں میں مون سون کے طاقتور سپیل کا سلسلہ کئی روز سے جاری ہے اور مختلف علاقوں میں گلیاں محلے تالاب کا منظر پیش کر رہے ہیں، انتظامیہ کی جانب سے شہر میں رین ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

نالہ لئی میں کٹاریاں کے مقام پر پانی 10 فٹ تک پہنچ گیا جبکہ گوا لمنڈی کے علاقے میں نالہ لئی میں پانی کی سطح 8 فٹ تک آ گئی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق سیدپور پر 65 ملی میٹر، گولڑہ پر 51 ملی میٹر، پی بوکڑہ 110 ملی میٹر بارش ہو چکی ہے، اسی طرح کچہری کے علاقے میں 94 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جا چکی ہے۔

دریں اثنا راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہو گیا، کئی مقامات پر گھروں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہو گیا، راولپنڈی کے شالے ویلیج، ٹینچ بھاٹہ، پیپلز کالونی میں سڑکیں تالاب کا منظر پیش کررہی ہیں جب کہ اہل علاقہ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔

دریں اثنا راولپنڈی کے علاقے فوجی کالونی میں بارش کے دوران ایک گھر گر گیا، واقعے کی اطلاع ملنے پر ریسکیو ٹیموں کو جائے وقوع پر بھیجا گیا، گھر نالے کے کنارے بنا ہوا تھا اور ممکنہ طور پر موسلادھار بارش کی وجہ سے گر گیا، ریسکیو 1122 کے مطابق خوش قسمتی سے گھر پر کوئی موجود نہ ہونے کی وجہ سے جانی نقصان نہیں ہوا۔

علاوہ ازیں اندرون شہر کی تمام گلیاں بھی تالاب کا منظر پیش کرنے لگی ہیں، 3 روز کی مسلسل بارش میں واسا اور کنٹونمنٹ بورڈ مکمل ناکام ہو گئے، پانی کی نکاسی کے کینٹ بورڈ اور واسا کے دعوے سیلاب میں بہہ گئے، کنٹونمنٹ اور شہر کی تمام گلیاں، انڈر پاسز منی تالاب کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔

شہر کی مرکزی سڑکیں، مریڑ چوک، مری روڈ، لیاقت باغ، مال روڈ، صدر بازار بھی منی تالاب میں تبدیل ہو چکے ہیں، شہر بھر کی تمام کاروباری تجارتی سرگرمیاں مفلوج اور ٹریفک نظام مکمل جام ہوچکا ہے جب کہ ٹریفک وارڈنز بھی غائب ہیں، موچی بازار، موری بازار، صادق آباد چوک میں دکانوں میں پانی داخل ہو گیا۔

ادھر دریائے سواں کنارے شارون کالونی اور کینٹ جان کالونی گھروں میں 3، 3 فٹ پانی آگیا جس سے شہریوں کا کروڑوں روپے مالیت کا گھریلو قیمتی سامان تباہ ہو گیا، نشیبی علاقوں کے مکینوں نے عارضی نقل مکانی شروع کردی ہے۔