کراچی: (دنیا نیوز) سندھ ہائیکورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس یوسف علی سعید نے کہا کہ درخواست پر فیصلہ آج ہی جاری کیا جائے گا۔
سماعت کے دوران جسٹس یوسف علی سعید نے سوال کیا کہ سندھ ہائی کورٹ سپریم کورٹ کے معاملات میں کیسے مداخلت کر سکتی ہے؟
سماعت کے بعد سندھ ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
درخواست میں وفاق، سیکرٹری کابینہ اور سیکرٹری پارلیمانی امور کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے اپنے فیصلے میں آرڈیننس کے لیے تین شرائط طے کی تھیں، اس وقت ملک میں کوئی آفت ہے نہ کوئی ایمرجنسی، پارلیمان کی موجودگی کے باوجود آرڈیننس لانا غیر آئینی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ترمیم سے متعلق فیصلے میں چیف جسٹس نے کمیٹی کے قیام کی تائید کی تھی، چیف جسٹس نے لکھا کہ ماسٹر آف دی روسٹر کا کردار ختم کرنا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کی موجودگی میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم نہیں کی جاسکتی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ترمیم کے لیے آرڈیننس کے بجائے پارلیمان میں بحث کے بعد منظوری ہونی چاہیے تھی، سپریم کورٹ نے اپنے معاملات خود طے کرنے ہیں، حکومت کی مداخلت سے عدلیہ کی آزادی ختم ہوجائے گی۔