اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد کی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی رہنما عالیہ حمزہ کی پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں ضمانت قبل از گرفتاری منظور کر لی۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ سیکشن 9 تب لگتا ہے جب ملزمہ کا کسی کالعدم جماعت کے ساتھ تعلق ہو، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا عالیہ حمزہ کی متعلقہ ویڈیو کا کوئی فرانزک موجود ہے؟ جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ٹرانسکرپٹ موجود ہے ابھی تو ضمانت قبل از گرفتاری کا معاملہ ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کوئی ثبوت موجود ہے جس میں عالیہ حمزہ نے کسی ریاستی ادارے کے داخلی معاملات میں مداخلت کی ہو؟ پراسیکیوٹر کی جانب سے عالیہ حمزہ کی متعلقہ ویڈیو عدالت کے سامنے چلائی گئی۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ پراسیکیوشن جو مقدمہ پیش کررہی اس کے مطابق عالیہ حمزہ پر سیکشن 24 اے لاگو ہوتا ہے، پیکا ایکٹ کا سیکشن 24 اے سزا کے معاملے پر خاموش ہے اور آپ کا کیس بھی یہی بنتا ہے، عالیہ حمزہ کے خلاف سیکشن 9 اور 10 تو لگتا ہی نہیں ہے کچھ اور ہے تو وہ بتا دیں، اگر سیکشن 24 اے سے متعلق پراسیکیوشن کے پاس کچھ موجود نہیں ہے تو میرا آرڈر واضح ہے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ عالیہ حمزہ متعلقہ ویڈیو کو ماننے سے انکاری ابھی نہیں ہیں، عدالت تصدیق کرسکتی ہے، ہمارا کیس سیکشن 9 اور 10 سے متعلق ہے، سیکشن 24 اے سے متعلق کچھ موجود نہیں ہے۔
پیکا ایکٹ کے غیر متعلقہ سیکشنز کے حوالے دینے پر عدالت نے پراسیکیوٹر کی سرزنش کی۔
بعدازاں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور کی، عدالت نے 50 ہزار روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی۔