اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ہمیشہ سیاست میں فساد برپا کیا، احتجاج کے معاملے میں صبر کا مظاہرہ کرے۔
مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ آپ شاید بڑی خبر کے منتظر تھے مگر کوئی بڑی خبر نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان سے میری ملاقات غیر سیاسی تھی، مولانا فضل الرحمان سے دو تہائی سے زیادہ کے تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو امیر بننے کی مبارکباد دینے آیا تھا، آئینی ترمیم پر مولانا کا موقف وہی ہے، مولانا فضل الرحمان کا موقف ہے آئینی عدالتیں ہونی چاہئیں، مولانا چاہتے ہیں کہ آئینی ترمیم میں کوئی ایسی چیز نہ ہو جو آئین سے متصادم ہو۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ آنے والے دو ہفتوں کے اندر معاملات بہتر ہوجائیں گے، بنیادی نکات پر نہیں چند ذیلی نکات پر مولانا کو اعتراض ہے۔
انہوں نے کہا کہ 63 اے واضح کرتا ہے کہ پارٹی کے خلاف ووٹ دینے والا ڈی سیٹ ہو جائے گا ڈی سیٹ ہونے والے کا ووٹ کاؤنٹ نہیں ہوگا، اس کو آئین کے شکل میں لانا ہماری ذمہ داری ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ 12 جولائی کا فیصلہ آئین اور قانون سے متصادم ہے، 12 جولائی کا فیصلہ آئین کی شقوں کو توڑتا ہے، اب ہم ذوالفقار علی بھٹو کو کہاں سے زندہ کریں؟ آج اگر غلطیاں کرینگے 10 سال بعد ہم بھگتیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی وجہ ہو آئین کی ترمیم کو نہیں چھو سکتے، 18 ویں ترمیم لاکر ہمارا گلا دبوچا اور کہا گیا 19 ویں ترمیم کرو، اگر ججوں نے اپنا انتخاب خود کرنا ہے تو ایسے تو نہیں ہوسکتا۔