اسلام آباد:(دنیا نیوز) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ملاقات کی ہے، جس میں وزیراعظم کو اسلام آباد کی تازہ ترین صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔
وزیر داخلہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اہم شاہراہیں ٹریفک کے لئے کھول دی گئی ہیں، صورتحال تیزی سے معمول پر آ رہی ہے۔
محسن نقوی نے وزیراعظم کو سری لنکا سے پاکستانی قیدیوں کی واپسی پر بھی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سری لنکا میں قید 56 پاکستانی قیدی آج وطن واپس پہنچیں گے، وفاقی وزیر نجکاری عبد العلیم خان سری لنکا سے پاکستانی قیدیوں کی وطن واپسی کے تمام اخراجات برداشت کریں گے۔
وزیراعظم نے سری لنکا سے قیدیوں کی واپسی کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ اور وفاقی وزیر نجکاری کی کوششوں کی تعریف کی اور اسلام آباد کی امن و امان کی صورت حال کو قابو میں رکھنے کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ، اسلام آباد انتظامیہ اور اسلام آباد پولیس کی ستائش کی۔
یہ بھی پڑھیں:علی امین گنڈاپور پولیس سمیت کسی ادارے کی حراست میں نہیں: وفاقی وزیر داخلہ
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پر دھاوا ناکام بنانے پر اسلام آباد پولیس نے شاندار کردار ادا کیا ہے، پاک فوج، پنجاب پولیس اور رینجرز کے دستوں نے بھی اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کانسٹیبل عبدالحمید شاہ نے عوام کے جان و مال کا تحفظ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا، اللہ تعالیٰ شہید کے درجات بلند فرمائیں، قوم یہ قربانی ہمیشہ یاد رکھے گی، انہوں نے ہدایت کی کہ شہید کانسٹیبل کے اہل خانہ کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں، شہید کے اہل خانہ کا مکمل طور پر خیال رکھا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے شہریوں کی جان و مال کے حفاظت کو یقینی بنایا گیا ہے، صورتحال تیزی سے معمول کی طرف لوٹ رہی ہے۔
محمد شہباز شریف نے کہا کہ معیشت کی ترقی اور مملکت خداداد کی خوشحالی ہماری اولین ترجیح ہے، سیاسی مخالفین کو پاکستان کی معیشت میں بہتری ہضم نہیں ہو رہی، دنیا پاکستان کی معاشی پالیسیوں کی معترف ہے، سیاسی مخالف پاکستان کی ترقی میں رخنہ ڈالنا چاہتے ہیں، پاکستان کی معیشت کے حوالے سے کسی کو غیر قانونی طور پر عدم استحکام پیدا نہیں کرنے دیں گے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں پاکستان میں ہونے والی بین الاقوامی تقاریب معمول کے مطابق ہوں گی، سکیورٹی کے بہترین اور اعلیٰ معیار کے انتظامات کیے جا رہے ہیں جس پر پوری توجہ ہے۔