اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ میں ججز الجھن کا شکار ہو کر رہ گئے، کیس کی سماعت کے دوران ایک بار پھر آئینی بنچز کا تذکرہ چھڑ گیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران آئینی بنچ کا تذکرہ ہوا۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ یہ کیس آئینی بنچ سنے گا ہم ریگولر بنچ سن رہے ہیں، جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ اس وقت کوئی آئینی بنچ نہیں تو یہ جوغیر آئینی بنچ بیٹھا ہے اسکا کیا کرنا ہے؟
دوران سماعت جسٹس منصور نے ریمارکس دیئے کہ جب تک آئینی بنچ نہیں بیٹھےگا کیا ہم غیرآئینی ہیں؟ اب یہ سوال سامنے آیا ہے کیس ریگولر بنچ سنے گا یا آئینی بنچ؟، اگرہم کیس کا فیصلہ کر بھی کردیتے ہیں تو کیا ہو گا؟ چلیں اگر ہم خود فیصلہ کر دیتے ہیں تو ہمیں کون روکنے والا ہے؟
جسٹس منصور نے ریمارکس دیئے کہ نظرثانی بھی ہمارے پاس آئے گی تو ہم کہہ دیں گے کہ ہمارا دائرہ اختیار ہے، آئینی مقدمات ریگولر بنچ نہیں سن سکتا، وکلاء کی بھی کوئی معاونت نہیں آرہی۔
جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیئے کہ ابھی ہم یہ کیس سن سکتے ہیں یا نہیں؟ تھوڑا وقت دیں تو دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی فیصلہ کرے گی جس میں ابھی وقت لگے گا، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ یہ کیا آئینی بنچ سنے گا یا ریگولر؟
جسٹس منصور علی شاہ نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کی گزارش پر کوئی نکتہ نظر نہیں دے سکتے، اس کیس کو ملتوی کر دیتے ہیں، ہم صرف گپ شپ لگا رہے ہیں۔
بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی۔