کراچی: (محمد اشھد) 2024 ملک میں عام انتخابات کا سال تھا، پاکستان پیپلز پارٹی نے سندھ اسمبلی کے 168 کے ایوان میں 118 نشستیں حاصل کر کے ایک بار پھر سندھ حکومت بنائی۔
آٹھ فروری 2024 کو عام انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی لگاتار چوتھی بار سندھ میں حکومت قائم کرنے میں کامیاب رہی، مراد علی شاہ نے ہیٹ ٹرک کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کا منصب سنبھالا جبکہ آغا سراج درانی سپیکر سندھ اسمبلی کی ہیٹ ٹرک سے محروم رہے۔
24 فروری کو نو منتخب ارکان نے رکنیت کا حلف اٹھایا، جن میں 130 جنرل نشستوں میں سے 48 پر پہلی مرتبہ اسمبلی کے رکن بنے،تو دوسری جانب پیپلزپارٹی کے قائم علی شاہ اور نثارکھوڑو نے آٹھویں مرتبہ سندھ اسمبلی کا رکن بنے کا اعزاز حاصل کیا۔
سکھر سے پیپلزپارٹی کے منتخب اویس قادر شاہ سپیکر کی نشست پر فائز ہوئے تو دوسری جانب پہلی بار مخصوص نشست پر منتخب ہونے والے انتھونی نوید ڈپٹی سپیکر بن گئے، سندھ اسمبلی میں 18 ویں ترمیم کے بعد پہلی مرتبہ انسداد منشیات کا صوبائی قانون بھی بنا۔
ایوان نے سندھ سول سرونٹ ترمیم سمیت چھ ایکٹ منظور کئے، 26 ویں آئینی ترمیم آئینی بنچز کے قیام اور ارسا ایکٹ میں مجوزہ ترمیم کے خلاف سمیت کئی قراردادیں بھی منظوری کیں جبکہ چھبیسویں آئینی ترمیم کے بعد اب وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر بھی ایوان میں ارکان کے سوالات کے جواب دے سکیں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان 37 ارکان کے ساتھ سندھ اسمبلی کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت بنی اور علی خورشیدی کو قائد حزب اختلاف بنایا۔
جماعت اسلامی نے سندھ اسمبلی میں دو نشستیں حاصل کیں، محمد فاروق نے رکنیت کا حلف اٹھایا تاہم حافظ نعیم الرحمان اور جی ڈی اے کے پیر محمد راشد شاہ راشدی، دستگیر راجڑ اور مخصوص نشست پر فوزیہ وقار نے اسمبلی رکنیت کا تاحال حلف نہیں اٹھایا ہے، تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 9 آزاد ارکان بھی سندھ اسمبلی ایوان میں بیٹھنے میں کامیاب ہوئے۔