سموگ تدارک کیس: ٹریفک کنٹرول کیلئے تجاویز پر عدالت سی ٹی او کی معترف

Published On 21 February,2025 03:26 pm

لاہور: (محمد اشفاق) سموگ تدارک کیس کے دوران ٹریفک کنٹرول کرنے کیلئے تجاویز پر عدالت نے سی ٹی او لاہور کی تعریف کی ہے۔

لاہورہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ کے تدارک کے حوالے سے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی ، چیف ٹریفک پولیس آفیسر لاہور اطہر وحید ، ماحولیاتی کمیشن کے ممبران ، واسا کے سینئر لیگل ایڈوائزر میاں عرفان اکرم سمیت دیگر نے رپورٹس پیش کیں۔

دوران سماعت سی ٹی او لاہور نے ٹریفک کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ای چالان جمع نہ کروانے والوں کو خدمت سنٹرز پر سروسز نہیں دی جائیں گی ، قوانین کی خلاف ورزی کرنیوالوں کے جرمانے بڑھانے چاہئیں، بڑی گاڑیوں والے خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں، لوڈر رکشوں کی خلاف ورزی روکنے کیلئے کام کررہے ہیں۔

انہوں نے تجویز دی کہ ٹرانسپورٹ نہ رکھنے والے سکولوں کی رجسٹریشن روکی جائے ، خالی پلاٹوں پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت پارکنگ بنانی چاہئے ، ایوان عدل، ہائیکورٹ، ماڈل ٹاؤن کچہری اور نیلا گنبد پر پارکنگ کے خصوصی اقدامات کی ضرورت ہے ، بھکاری بچوں کے تین گینگز میں نے پکڑے ہیں، بھکاریوں کے حوالے سے قانون سازی کی ضرورت ہے۔

سی ٹی او لاہور کا کہنا تھا کہ میں نے حکومت کو سفارش بھی کی ہے ، فٹ پاتھوں ، پارکوں میں بھکاریوں کو روکنے کیلئے کام کرنا ہوگا ، ریاست کو لاوارث بھکاری بچوں کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں، رکشوں کے لیے مختلف پوائنٹس بنانے پر کام کر رہے ہیں، جس طرح سرکاری ریڑھیاں دی گئیں اسی طرح رکشوں کو جگہ دینی چاہئے اس سے ٹریفک کنٹرول ہوگی۔

چیف ٹریفک آفیسر نے کہا کہ انار کلی سمیت 12 مارکیٹس کا وزٹ کیا ہے ، انارکلی میں غیر ملکی سیاح بھی آتے ہیں ، بائیکرز کیلئے دونوں بندوں کیلئے ہیلمٹ لازمی کئے ہیں ، ہیلمٹ پر سختی سے 26 فیصد اموات میں کمی آئی ہے ، لوڈر رکشوں کیلئے بھی ہیلمٹ لازمی کردیا ہے، بغیر ہیلمٹ سرکاری اہلکار بغیر کو جرمانہ کے ساتھ محکمے کو بھی لکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ لگژری گاڑیاں زیادہ رکھنے کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی ، پبلک ٹرانسپورٹ بڑھانے سے سڑکوں پر رش کم ہوگا ، خواتین اور ٹرانس جینڈرز کیلئے لائسنس فیس میں رعایت ہونی چاہیے ، اب تک 18 ہزار خواتین کو ڈرائیونگ سکھائی ہے ، ٹریفک پولیس کی ڈیوٹی بہت سخت ہوتی ہے کل ایک وارڈن کو گاڑی ٹکر مار کر نکل گئی وارڈنز کیلئے ہیلتھ رسک الاؤنس ہونا چاہئے۔

اطہر وحید نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ ڈرائیونگ میں بھی خواتین کو لانا چاہئے ، اب تمام ڈرائیونگ لائسنس سنٹرز ریگولر لائسنس دے رہے ہیں ، مارکیٹس میں لائسنس کیلئے اپنی ٹیمیں بھیجنا شروع کررہے ہیں ، ایک ماہ میں لائسنسنگ کے ایشوز تقریباً ختم ہو جائیں گے ، ریلوے سٹیشن کے علاقوں کو ریلوے پولیس دیکھتی ہے ، ریلوے اسٹیشن کے آس پاس بہت رش ہوتا ہے میں نے آئی جی ریلوے کو اس حوالے سے خط بھی لکھا ہے۔

سی ٹی او لاہور کا کہنا تھا کہ ہارس اینڈ کیٹل شو میں 25 ہزار لوگوں نے شرکت کی لیکن ٹریفک بند نہیں کی ،مال روڈ پر کرکٹ ٹیموں کی وجہ سے محدود ایریا میں ڈائیورشن لگائی ، لوگوں کو ٹریفک سینس نہیں ہے اپنی لائن اور لین میں رہنا چاہیے ، ان پوائنٹس پر تین ماہ میں عملدرآمد کیلئے کوشش کررہے ہیں۔

چیف ٹریفک پولیس آفیسر نے کہاکہ منسٹر ہو یا بیوروکریٹس ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنیوالے لگژری گاڑیوں کے مالکان کے چالان نہیں بلکہ ان سے مال روڈ کی صفائی کروانی چاہیے۔

جسٹس شاہد کریم نے چیف ٹریفک پولیس آفیسر کی تجاویزکی تعریف کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ میں آپکی تجاویز پر آرڈر پاس کروں گا ، موثر سائیکل پر بیگمات بغیر ہیلمٹ بیٹھی ہوتی ہیں ان کی جانیں بھی قیمتی ہیں ، الیکٹرک بسیں مین روٹس پر چلانے سے آلودگی کم ہوگی۔