لاہور: (محمد اشفاق) پتنگ بازوں اور ہوائی فائرنگ کرنے والوں کو گنجا کرکے ان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے پر پولیس نے عدالت میں معافی مانگ لی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ایڈووکیٹ وشال شاکر کی درخواستوں پر سماعت کی، جسٹس علی ضیاء باجوہ کے حکم پر کورٹ روم میں لاہور میں ہوائی فائرنگ کے ملزمان کو گنجا کرنے کی ویڈیو چلائی گئی، ڈی آئی جی آپریشنز لاہور فیصل کامران نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت بڑی غلطی ہے، آئندہ ایسی غلطی نہیں ہو گی، روز دس سے پندرہ ویڈیوز بنانے کا کہا جاتا تھا لیکن یہ ہماری غلطی تھی ہم نے اپ لوڈ سے پہلے ویڈیو نہیں دیکھی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ صرف خصوصی طور پر یہ بتائیں کہ یہ گنجا کرنے والی بات آپکے علم میں تھی یا نہیں؟ ڈی آئی جی آپریشنز نے کہا کہ نہیں، یہ بات میرے علم میں نہیں تھی، اب سوشل میڈیا پر متعلقہ ایس پی کی منظوری سے مواد اپلوڈ ہو گا، ڈی آئی جی نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے کہا کہ ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران انتہائی قابل اور محنتی پولیس آفیسر ہیں، ریکارڈ یہ بتاتا ہے کہ یہ سب جان بوجھ کر نہیں کیا گیا، البتہ قانون ملزمان کے حقوق کا بھی تحفظ کرتا ہے۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ریمارکس دیئے کہ پولیس قانون کے مطابق جو مرضی کرے لیکن جہاں غیر قانونی کام ہو گا عدالت برداشت نہیں کرے گی، اب کسی شہری کی تذلیل کی گئی تو متعلقہ افسر کے پورٹ فولیو میں لکھا جائے اس نے کیا حرکت کی ہے، چھ ماہ پہلے آئی جی پنجاب کی انڈرٹیکنگ آئی تھی لیکن پھر وہی کام ہو رہا ہے۔
وکیل درخواست گزار نے عدالت میں کہا کہ سوشل میڈیا پر پیج کسی ڈی آئی جی کا نہیں کسی ٹک ٹاکر کا لگتا ہے، عدالت نے کل آئی جی پنجاب سے اس حوالے سے رپورٹ طلب کر لی۔
قصور ڈانس پارٹی کیس
دوسری جانب قصور میں ڈانس پارٹی سے گرفتار ملزمان کی ویڈیو بنانے اور سوشل میڈیا پر وائرل کرنے پر توہین عدالت کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، متعلہ تھانے کے ایس ایچ او نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔
متعلقہ ایس ایچ او اور دو کانسٹیبلز کمرہ عدالت میں پیش ہوئے، ایس ایچ او کی جانب سے عدالت میں جواب جمع کروا دیا گیا جس میں ایس ایچ او نے آگاہ کیا کہ ان کے والد ہسپتال میں زیرعلاج تھے، وہ تھانے سے جا چکے تھے، ایس ایچ او نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔
دونوں کانسٹیبلز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ اس کیس کے حوالے سے وکیل کی خدمات حاصل کرنا چاہتے ہیں، عدالت کچھ مہلت فراہم کرے، عدالت نے کیس کی مزید کارروائی کل تک ملتوی کر دی۔