قومی اسمبلی میں کم عمر بچوں کی شادیوں پر پابندی سے متعلق بل منظور

Published On 16 May,2025 05:12 pm

اسلام آباد:(دنیا نیوز) قومی اسمبلی میں کم عمر بچوں کی شادیوں پر پابندی سے متعلق بل منظور کرلیا۔

ایوان نے 18 سال سے کم عمر بچوں کے نکاح کا اندراج قانونی جرم قرار دے دیا جبکہ بل کے متن کے مطابق نکاح رجسٹرار کم عمر بچوں کی شادی کا اندارج نہ کرنے کے پابند ہوں گے، نکاح پڑھانے والا شخص نکاح پڑھانے یا رجسٹرڈ کرنے سے قبل دونوں فریقین کے کمپیوٹررائز شناختی کارڈز کی موجودگی یقینی بنائے گا۔

بل میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ بنا کوائف کے نکاح رجسٹر کرنے یا پڑھانے پر ایک سال قید ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی، 18 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی بھی جرم قرار دے دی گئی جبکہ 18 سال سے زائد عمر کے مرد کی کمسن لڑکی سے شادی پر سزا مقررکی گئی ہے۔

بل میں بتایا گیا کہ کمسن لڑکی سے شادی پر کم سے کم 2 سال اور زیادہ سے زیادہ 3 سال قید بامشقت ہوگی، کمسن لڑکی سے شادی پر جرمانہ بھی ہوگا، کم عمر بچوں کی رضامندی یا بغیر رضامندی شادی کے نتیجے میں مباشرت نابالغ فرد سے زیادتی سمجھی جائے گی۔

اسی طرح نابالغ دلہن یا دولہے کو شادی پر مائل یا مجبور کرنے، ترغیب دینے اور زبردستی کرنے والا شخص بھی زیادتی کا مرتکب قرار دیا جائے، نابالغ دلہن یا دولہے کی شادی کرانے پر 5 سے 7 سال قید، 10 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔

بل میں یہ بھی بتایا گیا کہ شادی کی غرض سے کسی بچے کو ملازمت پر رکھنے، پناہ دینے یا تحویل میں دینے والے شخص کو 3 سال قید بمع جرمانہ سزا ہوگی،جبکہ18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی پر والدین اور سرپرست کے لیے بھی سزائیں مقرر ہیں۔

علاوہ ازیں کمسن بچوں کی شادی کے فروغ، بدسلوکی یا شادی کے انعقاد پر والدین کو 3 سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا ہوگی، شادی کے لیے کمسن بچوں کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور یا زبردستی کرنا بچوں کی سمگلنگ قراردیا گیا اور بچوں کی سمگلنگ کے مرتکب شخص کو 5 سے 7 سال قید اور جرمانے کی سزائیں ہوں گی۔

بل میں یہ بھی کہا گیا کہ 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی رکوانے کے لیے عدالت کو حکم امتناع دینے کا اختیار ہوگا، عدالت کم عمر بچوں کی شادی سے متعلق مقدمات 90 روز میں نمٹانے کی پابند ہوگی، بل کا اطلاق وفاقی دارالحکومت میں فل فور نافذ العمل ہوگا۔