اسلام آباد:(دنیا نیوز) قومی اسمبلی اجلاس میں مختلف نوعیت کے ترمیمی بلز کی منظوری دے دی گئی۔
ایوان نے خصوصی ٹیکنالوجی زونز اور قومی کمیشن برائے حقوق اقلیتاں ترمیمی بلز 2025منظور کرلئے، قومی کمیشن برائے حقوق اقلیتاں بل کو عدالتی اختیارات حاصل ہوں گے۔
اس حوالے سے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اقلیتاں کے چیئرمین کی تقرری پارلیمان کرے گی جبکہ صوبوں سے نمائندے بھی شامل ہوں گے جبکہ اقلیتی ارکان اسمبلی کی طرف سے ایوان کا شکریہ ادا کیا گیا۔
اجلاس میں سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ حکومت بار بار آرڈیننسز پیش کر رہی ہے، خدارا آرڈیننسز سے اجتناب کریں،جس کے جواب میں اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ سید نوید قمر کی بات سے اتفاق کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ گزارش کرتا ہوں کہ ہماری نیت ہر شک نہ کریں، آئین کے مطابق ایمرجنسی کی صورت میں آپ آرڈیننس لا سکتے ہیں، یقین دلاتا ہوں کہ یہ آپشن غیر معمولی حالات میں استعمال کریں گے۔
جے یو آئی کی رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران نے قومی کمیشن برائے حقوق اقلیتاں پر تحفظات ظاہر کردیئے، اور بل قائمہ کمیٹی میں بھیجنے کا مطالبہ کیا جبکہ پی ٹی آئی کے علی محمد خان کا کہنا تھا کہ یہ بل اچھا ہوگا اسے قائمہ کمیٹی میں بھیج دیا جائے۔
جے یو آئی اور پی ٹی آئی قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اقلیتاں بل پر ایک پیج پر آگئے، حافظ حامد رضا نے بھی بل قائمہ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کردیا، اس پر جواب دیتے ہوئے وزیر قانون کا کہنا تھا جی یہ بل پہلے یہی اسمبلی منظور کرچکی ہے سینیٹ منظور کرچکی ہے کچھ اقلیتوں کو بھی حقوق دینے ہیں ، بل چھ سال سے لٹک رہاہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی تحفظ حقوق اقلیتاں بل قومی کمیشن منظور کرنے کی حمایت کردی، پی ٹی آئی رکن ثنا اللہ مستی خیل کا کہنا تھا کہ ہم نے کب کہا ہے کہ اقلیتوں کو حقوق نہ ملیں، قائمہ کمیٹی میں اس بل پر غور کرلیں بے شک کل پھر ایوان میں لے آئیں۔