لاہور: (محمد اشفاق) لاہور کی سیشن عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف کے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوے پر کارروائی دو جون تک ملتوی کر دی۔
لاہور کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یلماز غنی نے وزیراعظم محمد شہباز شریف کے بانی پی ٹی آئی عمران خان پر 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوے پر سماعت کی۔
دوران سماعت وزیراعظم شہباز شریف جرح کیلئے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے، سماعت سے پہلے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے تمام افراد کو جنگ جیتنے کی مبارکباد دی، اس پر فاضل جج نے کہا کہ آپ کو بھی مبارک ہو، بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ یہ بہت خوشی کی بات ہے، یہ ساری قوم کی فتح ہے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے جرح میں وزیراعظم محمد شہباز شریف سے سوال کیا کہ جو الزام لگایا گیا کیا وہ تحریری طور پر لگایا گیا؟ اس پر وزیراعظم نے جواب دیا کہ جو الزام لگایا گیا وہ ٹی وی پر کئی بار کہا گیا، اس پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا آپ بھی سیاست میں اس طرح کے الزام لگاتے رہے ہیں؟ تو شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے کبھی بھی ثبوت کے بغیر بات نہیں کی۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے سوال کیا کہ دعوے میں اخبارات کو فریق نہیں بنایا گیا اور نہ ہی لیگل نوٹس بھجوائے گئے، کیا یہ بھی بات درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے اخبارات کو کوئی ایسا بیان نہیں دیا تھا؟ اس پر وزیراعظم نے کہا کہ یہ بات درست نہیں، وزیراعظم نے جرح میں یہ بھی بتایا کہ انہوں نے کوئی اور دوسرا دعویٰ دائر نہیں کیا۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے سوال کیا کہ عمران خان کی تقاریر اور بیانات کے محرکات کیا تھے؟ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ یہ بات آپ مدعیٰ عالیہ سے پوچھیں۔
عدالت نے سوال پر اعتراض کیا کہ یہ تو سوال ہی نہیں بنتا جس پر وکیل نے سوال کیا کہ پانامہ کیس کا فیصلہ کیا ہوا تھا؟ اس پر شہباز شریف نے کہا کہ پانامہ کیس ان کے خلاف نہیں تھا انہیں فیصلے کا معلوم نہیں۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے سوال دہرایا کہ سپریم کورٹ میں عمران خان اور نواز شریف فریق ہیں؟ اس پر وزیراعظم نے کہا کہ وہ ہوں گے لیکن وہ فریق نہیں تھے، مجھ پر بڑا بدیانتی کا الزام لگایا گیا۔
بعدازاں لاہور کی سیشن عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف کے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوے پر کارروائی 2 جون تک ملتوی کر دی۔