پاکستان اور بھارت میں دہشتگردی کے خلاف مشترکہ فورم کی ضرورت ہے: بلاول بھٹو

Published On 05 June,2025 09:23 am

واشنگٹن : (دنیا نیوز) پاکستان سفارتی مشن کے قائد بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دہشت گردی کے خلاف مشترکہ فورم ہونا چاہئے جو دہشت گردی کے تمام واقعات پر بات کرے۔

امریکہ میں موجود سابق وزیر خارجہ نے چینی ٹیلی ویژن کو خصوصی انٹرویو میں بھارت کی جانب سے پاکستانی علاقے میں یکطرفہ حملوں کو غیر قانونی اور خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی کارروائیوں نے خطے میں امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے تاہم پاک بھارت جنگ بندی کے لیے عالمی برادری کا کردار قابلِ تعریف ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے واضح کیا کہ پائیدار امن صرف اور صرف سفارتکاری اور بامعنی مذاکرات سے ہی ممکن ہے، پاکستان نے پہلگام حملے کی غیر جانب دار تحقیقات کی پیش کش کی تھی مگر بھارت نے اسے رد کر دیا۔

انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا،بلوچستان میں دہشت گردحملوں میں بھارت کےملوث ہونے کی طویل فہرست ہے، دونوں ممالک کے درمیان ایسے مشترکہ فورم کی اشد ضرورت ہے جو نہ صرف پہلگام بلکہ تمام دہشت گرد واقعات کی شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کرے۔

بلاول بھٹو نے مسئلہ کشمیر کو دیرپا جنگ بندی کی کنجی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری اس حساس ترین مسئلے کو مزید نظر انداز نہیں کر سکتی، بھارت کا سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرنا بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے، معاہدے کے تحت کوئی فریق یکطرفہ فیصلے کا اختیار نہیں رکھتا، اور اس پر صرف باہمی مذاکرات کے ذریعے پیش رفت ممکن ہے، انہوں نے بتایا کہ سندھ طاس معاہدے پر بات چیت اس وقت تعطل کا شکار ہے، جو خطے کے لیے خطرناک اشارہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو اپنے گرائے گئے طیاروں کا اعتراف کرنے میں ایک ماہ لگ گیا جبکہ پاکستان نے چھ بھارتی طیارے مار گرائے اور یہ سب کچھ اپنے دفاع میں کیا، دیرپا جنگ بندی کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل اور آبی معاہدے کا ہونا ضروری ہیں۔

امریکی کانگریس میں پاکستانی کاکس سے بلاول بھٹو کی قیادت میں وفد کی ملاقات
دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد نے واشنگٹن ڈی سی میں امریکی کانگریس کے پاکستانی کاکس سے ملاقات کی، میزبانی نیویارک سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ رکن کانگریس ٹام سوازی نے کی، کاکس کے ری پبلکن رکن جیک برگمین بھی شریک تھے جب کہ مشہور کانگریس پرسن الہان عمر نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر امریکن پاکستانی کمیونٹی کی نمایاں شخصیات بھی موجود تھیں، جن میں پاکستانی امریکن ڈیموکریٹ اعجاز علوی نمایاں تھے، پاکستانی وفد نے کانگریس اراکین کو بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور سرحدی جارحیت سے آگاہ کیا، اور مؤقف اختیار کیا کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے جنگ نہیں بلکہ بامقصد ڈائیلاگ ہی واحد راستہ ہے۔

پاکستانی وفد نے واضح کیا کہ جنوبی ایشیا کا امن مسئلہ کشمیر اور آبی معاہدوں کے منصفانہ حل سے جڑا ہوا ہے، اور عالمی برادری کو اس ضمن میں غیر جانب دار کردار ادا کرنا ہو گا۔

ادھر پاکستانی وفد نے واشنگٹن میں معروف امریکی تھنک ٹینک سی ایس آئی ایس گئے جہاں مباحثے میں پاکستان کا نکتۂ نظر پیش کیا۔

بلاول بھٹو نے امریکنز فارٹیکس ریفارم کے زیر اہتمام بھی تقریب میں شرکت کی،پاک بھارت جنگ بندی میں سہولت کاری پر صدر ٹرمپ سے اظہار تشکر کیا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ امن تجارت کے دروازے کھولے گا، تنازعہ کم کرے گا اور امریکی ٹیکس دہندگان کے اربوں ڈالر بچائے گا، آئیے جنوب ایشیا سمیت دنیا کیلئے سفارتکاری کو وہ ممکن بنانے دیں جو جنگ کبھی نہیں کر سکتی۔