کراچی: (دنیا نیوز) سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس پر ایم کیوایم پاکستان نے اپنے خلاف سندھ ہائیکورٹ کے ریمارکس حذف کرانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔
تین رکنی بینچ نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ اور دیگر کو نوٹس جاری کردیے، عدالت نے ملزمان کے خلاف ٹرائل کورٹ کے فیصلے کی کاپی بھی طلب کرلی۔
عدالت نے کہا کہ جج نے ریمارکس شواہد کی روشنی میں دیے ہوں گے؟ جس پر وکیل ایم کیو ایم نے بتایا کہ ایک ملزم کو ایم کیوایم کا یونٹ انچارج لکھا گیا ہے ، ایم کیوایم کا بحیثیت پارٹی کوئی کردار نہیں، ایم کیوایم پاکستان ایک رجسٹرڈ جماعت اور ملک کے سیاسی نظام کا حصہ ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ سندھ ہائیکورٹ نے عبد الرحمن عرف بھولا اور زبیر عرف چریا کی سزا کے خلاف اپیل میں جو ریمارکس ایم کیوایم کے خلاف دیے وہ نا مناسب تھے، سندھ ہائیکورٹ کے ریمارکس سے ایم کیوایم کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے ایم کیوایم کے خلاف دیے گئے ریمارکس حذف کیے جائیں۔
واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے بلدیہ فیکٹری کیس میں رحمان بھولا اور زبیر چریا کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کردی تھی، عدالت نے فیصلے میں مختلف واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے ایم کیوایم کے متعلق ریمارکس دیے تھے۔
یاد رہے کہ کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں واقع علی انٹرپرائیزز نامی ڈینم فیکٹری میں 11 ستمبر 2012 کو بھڑکنے والی آگ میں جھلس کر 264 مزدور ہلاک اور 50 سے زیادہ افراد زخمی ہوگئے تھے۔
آٹھ سال بعد 2020 میں انسداد دہشت گردی عدالت نے قرار دیا کہ فیکٹری میں آگ لگی نہیں تھی بلکہ لگائی گئی تھی اور دو ملزمان رحمن بھولا اور زبیر چریا کو 264 افراد کے قتل کے جرم میں 264 بار سزائے موت سنائی تھی۔