اسلام آباد: (دنیا نیوز) پنجاب حکومت نے سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کی مقدمات یکجا کرنے کی درخواست پر سماعت کے دوران بنچ پر اعتراض کر دیا۔
سپریم کورٹ میں 9 مئی واقعات سے متعلق درج متعدد مقدمات کے خلاف فواد چودھری کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔
فواد چودھری نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ہی واقعے پر مختلف تھانوں میں 35 مقدمات درج کیے گئے ہیں جو قانون اور انصاف کے اصولوں کے منافی ہے، ایسے مقدمات میں قانونی پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں اور یہ اقدام سیاسی انتقام کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ایک ہی واقعے پر متعدد ایف آئی آرز درج نہیں کی جا سکتیں اور تمام مقدمات کو یکجا کرکے ایک ہی ٹرائل چلایا جائے۔
بنچ کے سربراہ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ بادی النظر میں کارروائی پہلی ایف آئی آر کی بنیاد پر ہی کی جا سکتی ہے۔
سماعت کے دوران پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ کے موجودہ بنچ پر اعتراض اٹھا دیا، پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ فواد چودھری نے لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بنچ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہے اور آئینی طور پر اس اپیل کو 3 رکنی بنچ ہی سن سکتا ہے۔
عدالت نے اس نکتے سے اتفاق کرتے ہوئے کیس کو سپریم کورٹ کی ججز کمیٹی کو بھجوا دیا تاکہ اسے 3 رکنی بنچ کے روبرو مقرر کیا جا سکے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے رجسٹرار آفس کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ مقدمہ آئندہ سوموار کو 3 رکنی بنچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔